قاہرہ:عبرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل ایران کو روکنے کے لیے اس وقت پیشگی حملہ کرنے پر غور کر سکتا ہے جب اسے حتمی شواہد مل جائیں کہ تہران حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ بات اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی اسرائیلی سکیورٹی سروسز کے سربراہوں کے ساتھ ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے۔
اخبار ”ٹائمز آف اسرائیل“نے پیر کے روز کہا کہ اسرائیل ایران کو روکنے کے لیے اس وقت پیشگی حملہ کرنے پر غور کرے گا جب اسے حتمی ثبوت ملے کہ تہران حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
اخبار کے مطابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اتوار کو دیر گئے اسرائیلی سکیورٹی سروسز کے سربراہان کے ساتھ ایک میٹنگ کی جس میں وزیر دفاع یوو گیلنٹ، اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہیلیوی، چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہیلیوی، موساد سربراہ ڈیوڈ بارنیا اور جنرل سکیوٹری سروس کے سربراہ رونن بار بھی شریک تھے۔
اخبار نے مزید کہا کہ یہ ملاقات ایران اور حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل پر متوقع حملوں کی تیاریوں کی روشنی میں منعقد کی گئی تھی۔ انٹیلی جنس معلومات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ تہران حملہ کرنے والا ہے۔
ویب سائٹ ” یدیعوت احرونوت“ نے رپورٹ کیا کہ ملاقات کے دوران ایران پر ایک روک تھام کے اقدام کے طور پر حملہ کرنے کے آپشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سیکورٹی حکام نے زور دے کر کہا ہے کہ اس طرح کے اقدام کو اس وقت تک منظور نہیں کیا جائے گا جب تک کہ اسرائیل کو مخصوص انٹیلی جنس اس بات کی تصدیق نہیں ہو جاتی کہ تہران یقینی طور پر حملہ کر رہا ہے۔
تین ذرائع کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے اتوار کو جی 7 ممالک کے اپنے ہم منصبوں کو مطلع کیا کہ اسرائیل کے خلاف ایران اور حزب اللہ کا حملہ پیر سے شروع ہو سکتا ہے۔ بلنکن نے کہا کہ امریکہ کو یقین ہے کہ ایران اور حزب اللہ یکساں جواب دیں گے۔ بلنکن نے کہا کہ امریکہ کو حملوں کے صحیح وقت کا علم نہیں ہے لیکن یہ حملے اگلے 24 سے 48 گھنٹوں تک شروع ہو سکتے ہیں۔