Monday, December 23, 2024
Homeدنیاحماس کا یاہو پر جنگ بندی میں خلل ڈالنے کا الزام، شرائط...

حماس کا یاہو پر جنگ بندی میں خلل ڈالنے کا الزام، شرائط نہیں بدلیں: اسرائیلی وزیر اعظم

دبئی:حماس تحریک نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی جنگ بندی کی تجویز میں نئی شرائط اور مطالبات شامل کیے ہیں۔ حماس نے کہا کہ نئے مطالبات میں ثالثوں کی جانب سے بیان کئے گئے اسرائیلی لیٹر سے بھی دستبرداری اختیار کرلی گئی ہے۔ یہ لیٹر امریکی صدر بائیڈن کے منصوبے اور پھر سلامتی کونسل کی قرار داد کا حصہ تھا۔
حماس نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیتن یاہو ایک بار پھر کسی معاہدے تک پہنچنے سے روکنے، تاخیر کرنے اور بچنے کی حکمت عملی کی طرف لوٹ آئے ہیں۔ اسرائیلی انٹیلی جنس سروس موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا غزہ کی پٹی کی صورتحال کو حل کرنے کے لیے روم میں ہونے والی اجلاس کے بعد واپس اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اہم مسائل پر مذاکرات آنے والے دنوں میں جاری رہیں گے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو روک رہی ہے اور اسرائیل نے اپنی شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ اسرائیل اصل تجویز کے اصولوں پر عمل پیرا ہے جس میں یرغمالیوں کی ممکنہ بڑی تعداد کو رہا کرنا، اسرائیل کا غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی گزرگاہ کو کنٹرول کرنا، اور ہتھیاروں اور فلسطینی عسکریت پسندوں کو شمالی غزہ کی پٹی کی طرف واپس جانے سے روکنا شامل ہے۔
۔31 مئی کو امریکی صدر جوزف بائیڈن نے غزہ میں امن تصفیہ کے لیے ایک نئے مسودے کے معاہدے کی شرائط کا اعلان کیا تھا۔ یہ تجویز تین مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلا مرحلہ چھ ہفتے تک کے لیے ہے ۔ اس میں مکمل جنگ بندی، آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور حماس کی قید میں یرغمالیوں کی رہائی کے بعد سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
بائیڈن نے وضاحت کی کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں فوجی افراد سمیت تمام زندہ بچ جانے والے یرغمالیوں کی رہائی، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور مستقل جنگ بندی شامل ہے۔ ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی باقیات کو ان کے اہل خانہ کو واپس کر دیا جائے گا۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments