Monday, December 23, 2024
Homeدنیاغزہ جنگ بندی لبنان میں سیز فائر کا باعث بنے گی: حسن...

غزہ جنگ بندی لبنان میں سیز فائر کا باعث بنے گی: حسن نصر اللہ

دبئی:حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات میں ایک مرتبہ پھر حماس کے موقف کی حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا معاہدے پر پہنچنے سے ان کی جماعت کے جنوبی لبنان سے حملے فوری طور پر ختم ہو جائیں گے۔
حسن نصراللہ نے گزشتہ ہفتے جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے ایک اہم رہنما کی یادگاری تقریب کے دوران کہا کہ حماس اپنی طرف سے، فلسطینی دھڑوں کی طرف سے اور ہماری طرف سے بھی بات چیت کر رہی ہے۔ جس چیز کو حماس قبول کرے گی ہم بھی قبول کر لیں گے۔ ہم سب اس سے مطمئن ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ وہ ہمارے ساتھ ہم آہنگی کریں کیونکہ جنگ بنیادی طور پر ان کی جنگ ہے۔ چند دن قبل خلیل الحیہ کی سربراہی میں حماس کے ایک وفد نے حسن نصر اللہ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں مذاکرات کی تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
حسن نصراللہ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ اگر جنگ بندی کا معاہدہ ہو جاتا ہے تو ہم سب کو امید ہے کہ ہمارا محاذ بغیر کسی معاہدے، طریقہ کار یا مذاکرات سے آزاد ہو کر جنگ بندی کی طرف چلا جائے گا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے اس بیان کے جواب میں کہ غزہ میں جنگ بندی ہونے کے باوجود فوج شمالی محاذ پر لڑائی جاری رکھے گی حسن نصر اللہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ غزہ کی جنگ بندی کے بعد ہم ایسی کسی بھی جارحیت کو برداشت نہیں کریں گے جو اسرائیلی فوج کی طرف سے لبنان کے خلاف کی جائے۔ تاہم انہوں نے کہا ایسے حملے کا امکان بہت کم ہے۔ حسن نصراللہ نے وضاحت کی کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے حزب اللہ کے جنگجوؤں کو سرحد سے دس کلومیٹر دور ہٹانے کے مطالبے سے اسرائیلی مسئلہ حل نہیں ہوتا کیونکہ وہ مشکل میں ہے ۔ لبنانی محاذ پر کوئی آپشن نہیں ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ شمال میں 30 اور 35 کلومیٹر اندر اور گولان میں حساس اہداف پر ایک دن میں سینکڑوں میزائل اور درجنوں ڈرونز داغے گئے ہیں۔ ان کا پیغام یہ ہے کہ وہ جنگ سے خوفزدہ نہیں ہیں اور کسی بھی آپشن پر جانے کی کوئی فکر نہیں ہے۔
اتوار کے بعد سے مذاکرات کے بارے میں حماس کے موقف میں تبدیلی آئی ہے۔ اس کے ایک عہدیدار نے اعلان کیا کہ تحریک حماس کو اب اسرائیل سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات شروع کرنے کے لیے مستقل جنگ بندی قبول کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کا اصرار ہے وہ کسی ایسے معاہدے کو قبول نہیں کرے گا جو اسے لڑائی جاری رکھنے اور حماس کو ختم کرنے کے اپنے مقصد سے دور کرے۔
حسن نصراللہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور اسرائیلی انٹیلی جنس ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا بدھ کے روز دوحہ پہنچے تاکہ غزہ جنگ بندی تک پہنچنے کے طریقوں پر بات چیت کی جا سکے۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے آغاز سے اب تک لبنان میں کم از کم 499 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں 95 شہری اور 329 حزب اللہ کے جنگجو شامل ہیں ۔ اسرائیلی فوج نے 29 افراد کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments