غزہ:فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل ’اونروا‘ کے خلاف بین الاقوامی مہم چلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلیف ایجنسی کے لیے فنڈنگ روکنا بہت خطرناک ہو گا۔ جن ممالک نے اس کی امداد روکنے کا فیصلہ کیا ہے وہ اپنا فیصلہ واپس لیں۔
فلسطین کے وزیر اعظم نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو فراہم کی جانے والی امداد پٹی کی صرف آٹھ فیصد آبادی کے لیے کافی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ جن ممالک نے اونروا کو اپنی امداد روکی ہے وہ اقوام متحدہ کی ایجنسی کی امدادی صلاحیت کا 70 فی صد بنتے ہیں۔ ’اونروا‘ کی امداد منجمد کرنا اسرائیل کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
فرانس نے 2024ء کی پہلی سہ ماہی میں ’اونروا‘ کو دی جانے والی اپنی فنڈنگ کی معطلی کا اعلان اسرائیلی الزامات کے بعد کیا کہ اس کے ملازمین سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر کیے گئے حملے میں ملوث تھے۔
قابل ذکر ہے کہ جمعہ کو اسرائیل نے یواین آر ڈبلیو اے کے کئی ملازمین پر حماس کے سات اکتوبر کو ہونے والے حملے میں حصہ لینے کا الزام لگایا تھا۔
امریکا نے فوری طور پر ’اونروا‘ کے لیے اپنی فنڈنگ کی معطلی کا اعلان کیا۔ اس کے بعد جرمنی، آسٹریلیا، اٹلی، فن لینڈ اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک اس میں شامل ہوگئے۔
سوئٹزرلینڈ سمیت کئی دوسرے ممالک یواین آر ڈبلیو اے کو اپنی امداد کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے مزید معلومات کا انتظار کر رہے ہیں۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی ’اونروا‘ نے فوری طور پر اسرائیلی الزامات کا جواب دیتے ہوئے متعلقہ ملازمین کو ملازمت سے نکال دیا ہے۔
اس نے وعدہ کیا کہ وہ ایک جامع تحقیقات کرے گا اور الزامات ثابت ہونے پر قانونی کارروائی کرے گا۔ تاہم اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد اسے غزہ میں کام کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے کے نتیجے میں تقریباً 1140 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ 250 دیگر کو یرغمال بنا لیا گیا۔
حماس کے زیر کنٹرول غزہ پٹی میں وزارت صحت کی طرف سے اعلان کردہ تفصیلات کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جانب سے شروع کیے گئے فوجی حملے کے نتیجے میں 26000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔