دبئی:حالیہ دنوں میں لبنانی حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہونے کے بعد خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ اسرائیلی فوج عرب اور عالمی انتباہات کے باوجود جنوبی لبنان میں وسیع آپریشن شروع کردے گی۔ عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل حسام زکی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ لبنان میں جنگ غزہ کی جنگ ختم ہونے پر رک جائے گی۔ انہوں نے کہا ایسی غلطیوں سے گریز کیا جائے جو لبنان میں جنگ کو پھیلانے کا باعث بن جائیں۔
انہوں نے الحدث ٹی وی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں مزید کہا کہ صدارتی عہدہ لبنان میں ریاست کے وجود کو خطرے میں ڈال رہا اور اس بات کی تردید کر رہا ہے کہ اس بحران کو حل کرنے کے لیے عرب لیگ کی جانب سے کوئی پہل کی جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ آج لبنانیوں کو آپس میں سمجھوتہ اور اتفاق کرنا ہے۔
حسام زکی نے مزید کہا کہ جنوبی لبنان میں جنگ کو روکنا اس کے بچوں اور املاک کھو دینے والے باشندوں کے لیے ایک ترجیح بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا بعض نے صدارتی عہدہ کو بنیادی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ میں جانے کا فیصلہ اب دفاعی حکمت عملی کے مطابق قومی مذاکرات کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
عرب ممالک ایسی غلطیاں نہیں چاہتے جو جنگ کو وسعت دینے کا باعث بنیں اور معصوم لوگوں کو غلطیوں کی قیمت چکانی پڑے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ فلسطینی دھڑوں کے رہنماؤں کو کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل حماس تحریک کے ہیڈ کوارٹرز کو قطر سے استنبول، عراق یا کسی اور جگہ منتقل کرنے کے امکان کے بارے میں اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
فلسطینیوں کے اعلیٰ مفاد کے بارے میں حسام زکی نے کہا کہ اسی مفاد کو کسی بھی فلسطینی تنظیم کی طرف سے کیے جانے والے کسی بھی فیصلے پر حاوی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جنگ کو روکنے کی خواہش کے بارے میں عربوں کو سخت شکوک و شبہات ہیں۔
یہ بات لبنان کے ساتھ شمالی محاذ پر وسیع حملہ کرنے کی اسرائیلی دھمکیوں کے دوران سامنے کی گئی ہے۔ اُدھر امریکہ نے خبردار کیا تھا کہ وہ اس تناظر میں کسی بھی اسرائیلی منصوبے کو آخر کار روک نہیں سکے گا۔
واضح رہے سات اکتوبر کو غزہ میں جنگ شروع ہونے کے اگلے روز سے ہی اسرائیل اور لبنان کی حزب اللہ کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں ۔ اسرائیلی حملوں سے لبنان میں 479 افراد ہلاک ہوچکے جن میں حزب اللہ کے 313 اور 93 عام شہری شامل ہیں۔