دبئی:بحیرہ احمر میں کشیدگی جاری رہنے پر یمن میں حوثی گروپ نے اعلان کیا کہ وہ عراقی گروپوں کے ساتھ مشترکہ فوجی آپریشن کر رہا ہے، جس کے دوران اس نے اسرائیلی بندرگاہ حیفہ میں چار جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔
حوثی گروپ نے کہا ہے کہ اس نے بحری جہازوں پر حملہ کیا کیونکہ انہوں نے اسرائیلی بندرگاہوں میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کی خلاف ورزی کی تھی۔جبکہ اسرائیلی فوج نے ابھی تک کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے اعلان کیا ہے اس نے بحیرہ احمر میں حوثیوں کے تین بحری ڈرونز کو تباہ کردیا ہے۔
ایک بیان میں اس نے مزید کہا کہ حوثیوں نے تین اینٹی شپ بیلسٹک میزائل یمن میں ان کے زیر کنٹرول علاقے سے خلیج عدن تک داغے۔
امریکی اتحادی یا تجارتی جہازوں کی طرف سے کسی جانی یا شدید نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
حوثی گروپ نے اعلان کیا تھا کہ بحیرہ روم میں شارٹ تھورن ایکسپریس کے جہاز کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا تھا، لیکن ایک امریکی اہلکار نے تصدیق کی کہ یہ اعلان “جھوٹا” تھا۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز آئزن ہاور بحیرہ روم میں واپس آ گیا ہے۔
یہ پیش رفت غزہ کی پٹی پر جنگ کی وجہ سے اسرائیل سے متعلق بحری جہازوں پر یمن میں حوثی باغیوں کے حملوں کے بعد بحیرہ احمر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سامنے آئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ نومبر سے حوثی گروپ نے تجارتی بحری جہازوں پر 150 سے زائد حملے کیے تھے اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کی طرف جارہے ہیں۔