مکہ منورہ : دنیا بھر سے آئے ہوئے حجاج کا حج 2024 انتہائی کامیابی کے ساتھ مکمل ہوگیا۔ امسال 5 روزہ ایامِ حج میں موسم شدید گرم رہا، درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ مشاعر مقدسہ میں حکومت ہند اور وزارتِ اقلیتی امور کی جانب بھیجے گئے ڈیپوٹیشنسٹ اور دیگر سرکاری عملہ چاک و چوبند اور پوری مستعدی کے ساتھ منیٰ کے خیموں، عرفات کے ٹینٹ، مزدلفہ کے صحرا اور مکہ سے ان مقامات تک پہچنے کے لیے میٹرو و بسوں کے انتظامات میں حجاج کی خدمت میں ہمہ وقت مصروف رہے ۔ مشاعر مقدسہ میں تمام ہندوستانی ہسپتال اور ڈسپینسریاں 24 گھنٹے ہندوستانی حجاج کے ساتھ غیر ممالک کے حجاج کی بھی خدمت کرتے رہے۔ہندوستان
سعودی حکومت کے قانون کے مطابق مشاعر مقدسہ میں ہندوستانی ایمبولنس جانے کی اجازت نہیں تھی اس حالت میں ہمارے ملک کی طبی اور امدادی ٹیمیوں نے بیمار، ضرورت مند ، عمر رسیدہ اور منیٰ و عرفات میں گمشدہ حُجاج کو اپنی پشت پر لے جاکر اسپتالوں اور خیموں میں پہنچایا ہے۔ اس سلسلے میں سی، آئی، ایس، ایف کے جوانوں کا رول انتہائی قابلِ ستائش رہا۔ ان سب خدمات اور اعمال کی نگرانی مشاعر مقدسہ میں موجود حج کمیٹی آف انڈیا کے سی، ای، او ڈاکٹر لیاقت علی آفاقی ۔ آئی – آر ایس اور حج کمیٹی آف انڈیا کی ٹیم نے ذاتی طور پر کی۔
ڈاکٹر آفاقی نے کہا بعض اخبارات اور سوشل میڈیا میں ایسی خبریں شائع ہوئیں ہیں کہ جیسے مشاعر مقدسہ میں ہندوستانی حجاج کا زبردست جانی نقصان ہو رہا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ ویڈیو پرانی ہیں یا وہ حُجاج غیر مُلکی ہیں۔ ڈاکٹر آفاقی نے کہا کہ بغیر تصدیق کے ویڈیو نشر کرنا حجاج کی بے حُرمتی اور حکومتِ ہند کو بدنام کرنے کی نا کام کوشش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حج کمیٹی آف انڈیا نے حجاج کی صحت و سلامتی کو اولیت قرار دیتے ہوئے حجاج کے لیے ہدایتی مشورے اور اُن کا حل پیش کیا ہے ۔ مملکتِ سعودیہ عربیہ نے اپنی گائیڈ لائن میں حجاج کو 11 بجے سے شام 4 بجے تک خیمے کے اندر رہنے اور سڑکوں پر نہ نکلنے کا مشورہ دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نقصان اُن ہی حجاج کو اٹھانا پڑا ہے جنھوں نے سعودی حکومت اور ہماری ہدایت و مشوروں کو بالکل نظرانداز کیا۔ سی، ای، او حج کمیٹی آف انڈیا نے فون پر مزید بتایا کہ منیٰ کے قیام کے حوالے سے یہ بے بنیاد خبریں بھی پھیلانے کی سازش رچی گئی ہے کہ وہاں کوٹے سے کم خیمے لیے گئے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پہلے آنے والے حُجاج دو دو ، تین تین بستر گھیر لیتے ہیں، جس سے بعد میں آنے والے حُجاج کو تکلیف ہوتی ہے۔ ویڈیو میں کچھ حجاج کو باہر کھڑے اور ٹھہرے دیکھایا گیا ہے۔ یہ وہی حجاج ہیں جو بعد میں آئیں ہیں ۔ اگرچے ان حجاج کو بعد میں ان کی جگہ دلوادی گئی۔ واضح رہے کہ حلقہ منیٰ محدود ہے اور مملکتِ سعودیہ عرب تمام ممالک کو ان کے کوٹے کے مطابق انتہائی محدود رقبہ دیتی ہے۔ تاکہ تمام حجاج سکون سے فریضہ حج ادا کر سکیں۔ ڈاکٹر آفاقی نے بتایا کہ امسال اللہ رب العزت کا ہندوستانی حجاج پر یہ بھی خصوصی کرم رہا کہ شدید گرمی کے باوجود شرحِ اموات گزشتہ سالوں کی نسبت کم رہا ۔ یاد رہے گزشتہ سالوں میں حج 200 سے 250 تک حجاج فوت ہوئے ہیں ۔ اللہ کا کرم ہے امسال یہ تعداد کُل70 ہے اور دو ایک کو چھوڑ کر سب فطری اموات ہیں جن کی آخری رسومات پورے احترام سے ادا کی گئیں ہیں۔