سہارنپور:انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے سہارنپور میں غیر قانونی کانکنی کے معاملے میں بڑی کارروائی کی ہے۔ ای ڈی نے بی ایس پی کے سابق ایم ایل سی محمد اقبال کی گلوکل یونیورسٹی کی 121 ایکڑ زمین اور تمام عمارتوں کو ضبط کر لیا ہے۔
بی ایس پی کے سابق ایم ایل سی محمد اقبال کی ضبط کی گئی جائیداد کی قیمت 4440 کروڑ روپے ہے۔ سی بی آئی اور دیگر ایجنسیاں بی ایس پی کے سابق ایم ایل سی محمد اقبال کے خلاف بھی تحقیقات کر رہی ہیں۔ ای ڈی اقبال کے خلاف بی ایس پی حکومت کے دوران ہونے والے شوگر مل گھوٹالے کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے۔ اس معاملے میں سال 2021 میں سابق ایم ایل سی محمد اقبال کے 1097 کروڑ روپے کے اثاثوں کو ضبط کیا گیا ہے۔
اس کے بارے میں ای ڈی نے اپنے بیان میں کہا، ‘محمد اقبال نے 2010 اور 2012 کے درمیان سہارنپور اور اس کے آس پاس غیر قانونی کان کنی سے 500 کروڑ روپے سے زیادہ جمع کیے تھے۔ بعد میں اس نے یہ رقم گلوکل یونیورسٹی میں لگائی۔ محمد اقبال نے یہ زمین عبدالوحید ایجوکیشنل اینڈ چیریٹیبل ٹرسٹ کے ذریعے خرید کر اس پر یونیورسٹی بنائی تھی۔
ای ڈی حکام کے مطابق محمد اقبال مفرور ہیں اور ان کے دبئی فرار ہونے کا امکان ہے۔ ان کے چار بیٹے اور بھائی مختلف مقدمات میں جیل میں ہیں۔ ای ڈی کے مطابق اقبال عبدالوحید ایجوکیشنل اینڈ چیریٹیبل ٹرسٹ کے چیئرمین تھے اور اس کے تمام ٹرسٹیز اقبال کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ سی بی آئی نے اس معاملے کی جانچ 10 سال پہلے شروع کی تھی۔
اس کے بعد ای ڈی نے منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی۔ غیر قانونی کانکنی کیس میں لیز ہولڈر محمود علی، دلشاد، محمد انعام، محبوب عالم (اب متوفی)، نسیم احمد، امیت جین، نریندر کمار جین، وکاس اگروال، محمد اقبال ولد محمد واجد، مکیش جین، پنیت جین کو ملزم بنایا گیا تھا۔