لندن:ارجنٹائن کے صدر جیویر میلے کاروں کے قافلے کے ساتھ جمعہ کی صبح 10 بجے اس اجلاس میں شرکت کے لیے جارہے تھے جس کے لیے 19 اسلامی ملکوں کے سفیروں اور نمائندوں نے ارجنٹائن کی وزارت خارجہ کے ساتھ “اسلامی ثقافتی مرکز” کے صدر دفتر میں ملاقات کرنے پر اتفاق کر رکھا تھا۔ یہ مرکز دارالحکومت بیونس آئرس کے اعلی درجہ کے علاقے پالرمر محلہ میں ہے۔
ارجنٹائن کے صدر جیویر میلے جب جلسہ گاہ سے دو بلاک کے فاصلے پر تھے تو یہودی مذہب کے بارے میں پرجوش جیویر میلے کو معلوم ہوا کہ ارجنٹائن میں فلسطین کے نمائندے ریاض الحلبی بھی ان سے ملاقات کرنے والوں میں شامل ہیں۔ یہ معلوم ہوتے ہیں انہوں نے ملاقات منسوخ کر دی۔ وہ اپنی وزیر خارجہ ڈیانا مونڈینو کو اپنی طرف سے کام کرنے کے لیے چھوڑ کر صدارتی محل میں واپس آ گئے۔ ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ نے بتایا کہ جیویر میلے کے اس اقدام کی ارجنٹائن کے میڈیا میں نمایاں ہے۔
معروف اقتصادی اخبار ’’ ایمبیٹو فنانسیرو‘‘ نے اپنے قارئین کو اسرائیل کے تئیں اپنی مدت کے آغاز سے ہی صدر جیویر میلے کے تعصب کی یاد دلائی۔ انہوں نے گزشتہ فروری میں اسرائیل کے دورہ کیا اور یوٹیوب پر ایک ویڈیو میں ایک ربی کے کندھے پر سر رکھ کر روتے ہوئے نظر آئے۔ اس وقت وہ دیوار گریہ پر موجود تھے۔ یاد رہے جیویر میلے یہودی نہیں بلکہ کیتھولک عیسائی ہیں۔
جیویر میلے نے اپنے سفارت خانے کو مقبوضہ القدس منتقل کرنے کے ارادے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔ اس اعلان کے وقت انہوں نے ارجنٹائن میں ایک ملین سے زائد عربوں کی موجودگی کو یکسر نظر انداز کردیا اور صرف دو لاکھ یہودی کمیونٹی کے خواہشات کے مطابق چلنے کو ترجیح دی۔
ارجنٹائن کے صدر 53 سال کی عمر میں بھی غیر شادی شدہ ہیں۔ انہوں نے اس سے قبل بھی مسلمانوں کی بہت توہین کر رکھی ہے۔ مختلف مواقع پر اپنی تقریروں میں وہ ’’ اسلامی دہشت گردی‘‘ کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ اسلامک کلچرل سینٹر کی بنیاد 92 برس قبل رکھی گئی تھی۔ اس سنٹر کے سیکرٹری جنرل کی نائب مارٹن سعادہ نے کہا کہ مرکز کے رہنماؤں نے موجودہ صورت حال کو تبدیل کرنے کے لیے خاویر میلے سے ملاقات کی درخواست کی لیکن گزشتہ دسمبر میں ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک ملاقات نہیں ہوسکی ہے۔ اب انہوں نے فلسطینی نمائندے کی موجودگی کی وجہ سے آخری لمحات میں ملاقات منسوخ کر دی۔