واشنگٹن:امریکہ کی سفارش پر یورپی ممالک ایران پر پابندیوں کے نئے پیکج کی منظوری دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ایسے لگتا ہے کہ امریکہ ایران کے خلاف عالمی سطح پر محاذ کو مزید تیز کر رہا ہے اور اس نے ایران پر پابندیوں کے نفاذ کا ایک طویل مرحلہ مکمل کر لیا ہے۔
امریکہ ایرانی صلاحیتوں کو جانتا ہے۔ انہوں نے ایران کی جوہری اور میزائل صلاحیتوں کی ترقی کی ایک دہائی سے زیادہ کی نگرانی کی ہے۔ امریکیوں نے “بڑھتے ہوئے خطرے” کا مقابلہ کرنے کے لیے یورپ، روس اور چین کے ساتھ اپنے کام کو مربوط کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں کام کیا۔ تاہم امریکی بین الاقوامی قوتوں کو ایران پر دباؤ کے بعد بھی امریکہ ایران کو اس کے میزائل پروگرام سے دستبردار نہیں کرسکا۔
اگرچہ امریکہ نے ایران کے متنازع جوہری پروگرام کےحوالے سے تہران کے ساتھ طے پائے معاہدے سے علاحدگی کے بعد اس کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مزید شبہات پیدا ہونے لگے تھے۔
امریکہ ایرانی میزائل پروگرام کا مقابلہ کرنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو مجتمع کرنے کے اگلے مراحل سے طے کرنے یا یورپی ممالک کو ایران کے پاسداران انقلاب کے عراق، شام، لبنان اور یمن میں سرگرم عسکریت پسندوں کے باہمی روابط پر قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔
سات صنعتی ممالک کے وزرائے خارجہ نے دو ہفتے قبل ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ حماس کی مدد کرنا بند کرے۔
بیان میں ان ممالک کے ایران پر زور دیا کہ وہ خطے میں موجود اپنے حامی گروپوں حزب اللہ اور یمن کے حوثیوں کو اسلحہ اور مادی مدد کی فراہمی روکے تاکہ خطے کے امن واستحکام کو بقینی بنایا جا سکے۔
ان ممالک نے ایران کو دھمکی دی کہ اگر اس نے خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی پالیسی ترک نہ کی تو تہران کے اقتصادی پابندیوں سمیت دیگر اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
پچھلے مہینوں کے دوران امریکہ نے جان بوجھ کر ایران اور ثالثوں کے ذریعہ پیغامات بھیجے۔ امریکہ نے ایران پر زور دیا کہ وہ کشیدگی بڑھانے سے بازر رہے اور خطے میں موجود اپنے حامی عناصر لبنانی حزب اللہ، شام ، عراق اور یمن میں اپنی پراکسیوں کو اسلحہ کی فراہمی اور مادی امداد فراہم کرنا بند کرے۔
امریکہ نےایران پر زور دیا کہ وہ حوثیوں کو بحیرہ احمر میں عالمی بحری ٹریفک پر حملوں سے روکے۔
ایرانیوں نے امریکیوں کی بات سنی ان سنی کردی۔ شاید امریکیوں کو سب سے مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے ایرانیوں سے کہا کہ وہ اسرائیل پر میزائل حملہ نہ کریں، لیکن ایران نے یہ حملہ کرنے پر اصرار کیا اور ساتھ ہی وارننگ دی کہ یہ تباہ کن ہو سکتا ہے اور اس کے بعد ایک بڑی جنگ بھی چھڑ سکتی ہے۔ ایران نے ساتھ ہی کہا کہ وہ خطے میں جنگ نہیں چاہتا۔