دبئی:اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ ہارون ہیلیوا کے مستعفی ہونے کے بعد اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ اب سب پر واضح ہو گیا ہے کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے ذمہ دار تمام افسران گھر واپس آئیں گے۔ اور اس کی شروعات چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی سے ہو گی۔
اسرائیلی چینل 12 نے وضاحت کی کہ اسرائیلی چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی کا استعفی آنے والے عرصے کے دوران متوقع ہے۔ فی الحال ان کے جانشین کے بارے میں بات چیت ہو رہی ہے۔ چینل نے کہا کہ ملٹری انٹیلی جنس ڈویژن کے سربراہ جنرل ہارون ہیلیوا رہنماؤں کی اس ایک سیریز میں سے پہلے افسر ہوں گے جو ریٹائرمنٹ پر مجبور ہوجائیں گے۔
چینل 12 نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ بہت سے افسران نے جنگی تحقیقات کی تیاری کے لیے وکلا کو پہلے ہی لیس کر رکھا ہے۔ ان میں یونٹ 8200 کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل یوسی شیرل بھی شامل ہیں۔ ان میں غزہ ڈویژن کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل ایوی روزن فیلڈ، کمانڈرسدرن کمانڈ میجر جنرل یارون فنکل مین، آپریشنز ڈویژن کے چیف میجر جنرل اوڈد باسیوک، سٹریٹیجی ڈویژن کے چیف میجر جنرل ایلیزر ٹولیڈانو، چیف آف سٹاف میجر جنرل ہرزی ہیلیوی اور شاباک کے چیف رونن بار بھی شامل ہیں۔
چینل کے مطابق مذکورہ بالا تمام ناموں نے اعلان کیا ہے کہ وہ 7 اکتوبر کی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ ان کی ریٹائرمنٹ ایک ذاتی مثال قائم کرنے کے لیے ایک ضروری قدم ہے۔ اس سے یونٹس میں حقیقی تبدیلی لانا آسان ہوجائے گا اور فوج پر عوام کا اعتماد بحال کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اسرائیل میں ہونے والے ایک سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ 63 فیصد عوام کا خیال ہے کہ ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ جنرل ہارون ہیلیوا کے استعفیٰ کے بعد اسرائیلی فوج کے دیگر اہلکاروں کے لیے بھی مستعفی ہونا ضروری ہے۔ اسرائیلی اخبار “معاریو” کی طرف سے کرائے گئے سروے میں بتایا گیا ہے کہ 19 فیصد شرکا نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا کہ فوج میں دیگر افسران کے لیے اپنا استعفیٰ دینا ضروری ہے یا نہیں۔
سروے سے معلوم ہوا کہ اگر اسرائیلی کنیسٹ کے پارلیمانی انتخابات اب کرائے جاتے ہیں تو غزہ کی پٹی کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز کی قیادت میں “سٹیٹ کیمپ” پارٹی کو 29 نشستیں حاصل ہوں گی۔ گزشتہ ہفتے ہونے والی رائے شماری میں یہ 31 نشستیں تھیں۔