دبئی:امریکی “بلومبرگ” ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اور اس سے منسلک ملیشیاؤں کے ساتھ تنازعات میں بڑھتے ہوئے خطرات کی روشنی میں اسرائیل نے لبنانی حزب اللہ کے ساتھ ممکنہ جامع جنگ کے لیے اپنی تیاریوں کو تیز کردیا ہے۔
فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اس وقت ملک کے شمال میں زمینی، بحری اور فضائی افواج کے لیے اضافی فوجی تربیت کا اہتمام کر رہا۔ اس محاذ پر دشمن کا مقابلہ کرنے کے مختلف اقدامات کئے جارہے ہیں۔
فوج نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ علاقے میں مقامی کمانڈروں کو آپریشنز کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے تاکہ لڑائی جاری رکھنے کی تیاریوں میں تیزی لائی جا سکے۔ اسرائیلی فوج کو فرنٹ لائن پر تیزی سے اور وسیع پیمانے پر متحرک کرنے کے لیے اضافی سٹوریج کی سہولیات قائم کی جا رہی ہیں۔
بلومبرگ کے مطابق 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیل تقریباً روزانہ کی بنیاد پر حزب اللہ کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کر رہا ہے۔ اس ماہ یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے، 13 اپریل کو ایران کی جانب سے ڈرونز اور میزائلوں سے اسرائیل پر حملے اور 19 اپریل کو اسرائیلی کی اصفہان میں جوابی کارروائی کے تناظر میں اسرائیل کی حزب اللہ سے کشیدگی میں بھی شدت آگئی ہے۔
ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا ہے کہ خیال کیا جا رہا ہے کہ حزب اللہ کے پاس تقریباً ڈیڑھ لاکھ میزائل اور گولے ہیں۔ ان میں سے بعض میزائلوں کی رینج اتنی لمبی ہے کہ وہ اسرائیل کے کسی بھی حصے میں پہنچ سکتے ہیں۔
صہیونی عہدیدار نے بلومبرگ کو یہ بھی بتایا کہ اگر ایک “آل آؤٹ جنگ” چھڑ جاتی ہے تو اسرائیل کا اندازہ ہے کہ بنیادی منظر نامہ میں لبنان سے یومیہ 5000 تک میزائل داغے جا سکتے ہیں۔ یمن، شام عراق میں دیگر ایرانی پراکسیز کی طرف سے کئی سو مزید میزائل داغے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مکمل جنگ چھڑنے پر حزب اللہ ممکنہ طور پر بنیادی ڈھانچے کی تنصیبات پر حملہ کرنے کی کوشش کرے گی۔ ان تنصیبات میں پاور پلانٹس، پانی کی پائپ لائنز، بندر گاہیں، ایئرپورٹس اور دیگر مواصلاتی مقامات شامل ہوں گے۔
بلومبرگ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کے ساتھ 15 سال سے زیادہ عرصے سے جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔۔ اسرائیل نے کسی بھی اچانک حملے کی تیاری کے لیے حکومتی وزارتوں، مقامی حکام اور دیگر ایجنسیوں کے درمیان ہم آہنگی کے لیے ایک قومی ہنگامی اتھارٹی بھی قائم کر رکھی ہے۔ اسرائیل کے پاس “دی کمپاس” کے نام سے معروف ایک منصوبہ موجود ہے۔ یہ ایک خفیہ دستاویز ہے جو حزب اللہ کی صلاحیتوں کی وضاحت کرتی ہے۔ اس منصوبے کے تحت حملوں سے حزب اللہ کا زیادہ سے زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔