نئی دہلی:سپریم کورٹ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر ڈالے گئے ووٹوں کی ووٹر تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پی اے ٹی) کے ساتھ 100 فیصد تصدیق کرنے کے مطالبہ پرایک اہم فیصلہ سنایا۔ عدالت نے جمعہ (26 اپریل 2024) کو وی وی پی اے ٹی سلپس کے ملان سے متعلق تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا۔
عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ امیدوار نتائج کے اعلان کے 7 دن کے اندر دوبارہ تصدیق کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ انجینئرز مائیکرو کنٹرولر کی میموری چیک کریں گے۔ اس تفتیش کے اخراجات امیدوار کو برداشت کرنا ہوں گے۔ کوئی بے ضابطگی ثابت ہونے کی صورت میں خرچ کی گئی رقم واپس کر دی جائے گی۔
فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے الیکشن کمیشن کو اہم تجاویز بھی دیں۔ سپریم کورٹ نے کہاکہمستقبل میںوی وی پی اے ٹی سلپس میں بار کوڈ پر غور کیا جانا چاہئے۔” بینچ کے سامنے دی گئی درخواستوں میں بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کرانے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا جسے سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔ گزشتہ سماعت کے دوران ہی عدالت نے اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔
سپریم کورٹ میں گزشتہ سماعت میں جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے وی وی پی اے ٹی کے ساتھ ای وی ایم کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی تصدیق سے متعلق عرضیوں پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ بنچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی سے کہا تھاکہہم غلط ثابت نہیں ہونا چاہتے، لیکن اپنے نتائج کے بارے میں مکمل طور پر یقین کرنا چاہتے ہیں۔اس وجہ سے ہم نے وضاحت طلب کرنے کا سوچا۔
وی وی پی اے ٹی کے ذریعے ووٹر جان سکتے ہیں کہ آیا ان کا ووٹ اسی شخص کو گیا ہے جس کے لیے انھوں نے ووٹ دیا ہے یا نہیں۔