دبئی:غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرے امریکی یونیورسٹیوں میں پھیل رہے ہیں۔ امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر مائیک جانسن نے کولمبیا یونیورسٹی کا دورہ کیا جس نے اسرائیلی جنگ کو مسترد کرنے کے لیے طلبہ کے مظاہروں کو مزید بڑھا دیا۔
اپنی پریس کانفرنس سے پہلے مائیک جانسن نے کیمپس میں تقریباً 40 یہودی طلبہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ وہ کیمپس میں داخل ہونے سے ڈرتے ہیں۔ جانسن نے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد ان یہودی طلبہ کی حمایت کرنا ہے جنہیں اسرائیل مخالف مظاہرین کی طرف سے ڈرایا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران جانسن نے پرتشدد مظاہرین کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ وہ ایسی یونیورسٹیوں کے لیے وفاقی فنڈنگ بند کر دیں گے جو آرڈر نافذ کرنے میں ناکام رہیں گی۔ ان کا یہ دورہ یونیورسٹی کی جانب سے احتجاجی کیمپ کو بدھ سے لیکر جمعہ کی صبح تک ہٹانے کے لیے معاہدے تک پہنچنے کے فورا بعد کیا گیا۔ یہ کیمپ امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے احتجاج کی علامت بن گیا ہے۔
کئی امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کی حمایت اور غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف طلبہ نے احتجاج کیا۔ متعدد مظاہرین کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیے گئے ہیں۔ ٹیکساس میں ہنگامہ آرائی کے سامان سے لیس ہائی وے پیٹرول فورسز نے گھوڑوں کی پیٹھ پر پولیس کی مدد سے آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں احتجاج کو منتشر کیا اور 20 افراد کو گرفتار کرلیا۔ یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا نے اپنے کیمپس کو بند کرنے کا اعلان کیا الور لاس اینجلس پولیس ڈیپارٹمنٹ سے مظاہرے کو منتشر کرنے کو کہا۔
دیگر یونیورسٹیوں نے بھی اسی طرح کے مظاہرے کئے گئے ہیں۔ پروویڈنس میں براؤن یونیورسٹی، این آربر میں مشی گن یونیورسٹی، کیمبرج میں میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ہمبولڈ میں کیلیفورنیا پولی ٹیکنک یونیورسٹی میں احتجاجی طلبہ نے یونیورسٹیوں سے اسرائیل کے ساتھ تعاون ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔