جگر سے متعلق بیماریوں اور جگر کی صحت کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ہر سال رواں ماہ کی 19 اپریل کو جگر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
اس دن کے منانے کا مقصد لوگوں کو جگر کی بیماریوں جیسے کہ ہیپاٹائٹس، لیور سروسس، فیٹی لیور اور جگر کے کینسر کی روک تھام، تشخیص اور علاج کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔
غذا جگر کی صحت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، غذا میں بعض تبدیلیاں کرنے سے جگر کے افعال کو بہتر بنانے اور جگر کی بیماریوں سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سپر فوڈز ایک اصطلاح ہے جو ان کھانوں کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے جو غذائی اجزاء میں غیر معمولی طور پر زیادہ بہتر آپشنز ثابت ہوتے ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ غذائیں صحت پر بے شمار فوائد بھی فراہم کرتی ہیں۔
جب جگر کی صحت کی بات آتی ہے تو بعض سپر فوڈز جگر کے افعال میں مدد دیتے ہیں اور جگر کی بیماریوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
لہسن:زہریلے مادوں کا اخراج جگر کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے اور لہسن اس حوالے سے بہترین غذاؤں میں سے ایک ہے۔
لہسن میں اینٹی آکسیڈنٹ ’الیسین ‘ پایا جاتا ہے جو کہ جسم کو تناؤ سے ہونے والے نقصان سے بچاتا ہے، الیسین وہ اہم بائیو ایکٹیو کمپاؤنڈ ہے جو جگر کے انزائمز کو حرکت میں لاکر نقصان دہ مواد کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔
ہلدی:عام استعمال ہونے والا مسالہ ہلدی ایک ایسا جز ہے جو صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند سمجھا جاتا ہے اور یہ جگر کی صحت کے لیے بھی مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
سبزچائے:سبز چائے پینے کے متعدد طبی فوائد ہیں، اس میں موجود پولی فینولز جگر کے کینسر، جگر کے امراض اور ہیپاٹائٹس جیسے امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق گرین ٹی جگر پر چڑھنے والی چربی کا باعث بننے والے انزائمز کا خطرہ کم کرتا ہے۔
چقندر:چقندر میں طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق چقندر کا جوس پینے کے نتیجے میں جگر کو نقصان پہنچانے والی انجری سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
سبز پتوں والی سبزیاں:اپنی غذا میں سبز پتوں والی سبزیاں جیسے کہ پالک، ساگ، میتھی وغیرہ کو شامل رکھنا چاہیے، جتنی ہری سبزیوں کا استعمال کیا جائے جگر کے لیے یہ عادت اتنی ہی اچھی ہے، یہ سبزیاں قدرتی طور پر جگر کی صفائی میں مدد دیتی ہیں۔
اخروٹ:اخروٹ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کا ایک اچھا ذریعہ ہے جس میں اینٹی سوزش خصوصیات پائی جاتی ہیں، اخروٹ کی یہ خصوصیات جگر کی سوزش کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔
اخروٹ میں وٹامن ای اور پولیفینول جیسے اینٹی آکسیڈنٹس بھی موجود ہوتے ہیں جو جگر کے خلیوں کو نقصان سے بچاتے ہیں۔
بیریز:بلیو بیری، اسٹرابیری اور رسبری جیسی بیریاں اینٹی آکسیڈنٹس جیسے اینتھوسیاننز اور وٹامن سی سے بھرپور ہوتی ہیں جو جگر میں سوزش اور آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ:ماہرین غذا کے مطابق جنک فوڈ کا استعمال کم جبکہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور غذاؤں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے، جنک فوڈ میں موجود چربی جگر پر جم جاتی ہے جو سوجن اور دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہے، اومیگا تھری غذاؤں سے سوزش میں کمی آتی ہے۔
ایوکاڈو:ایوکاڈو صحت مند چکنائیاں حاصل کرنے کا ایک صحت مند ذریعہ ہے، خاص طور پر مونو سیچوریٹڈ چکنائی جو جگر کے نقصان کے کم خطرے سے منسلک ہے۔
ادرک:ادرک میں اینٹی سوزش اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات پائی جاتی ہیں جو جگر کی سوزش کو کم کرنے اور مضرِ صحت غذاؤں کے استعمال کے نتیجے میں جگر کو ہونے والے نقصان سے بچانے میں مدد دیتی ہیں۔
ادرک کا استعمال انہضام کو بھی متحرک کرتا ہے اور خون کے بہاؤ کو بہتر بنا کر جگر کے افعال کو مضبوط بناتا ہے۔