دبئی:عراقی حکومت کے ترجمان باسم العوادی نے بتایا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے دورہ بغداد میں پانی کے مسئلے پر اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
العوادی نے عراقی خبر رساں ایجنسی “آئی این اے” کو وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پیر کو طے شدہ اس دورے میں “دو اسٹریٹجک معاہدوں اور 20 سے زیادہ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ دورہ ایک اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط کا باعث بنے گا۔ اس میں پانی مسئلے سمیت کئی دوسرے امور پر بات کی جائے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ “عراق کے لیے پانی کے مسائل اور ترکیہ کے لیے سکیورٹی اہم مسائل ہیں کیونکہ عراق پانی کی کمی کا شکار ہے اور ترکیہ اس میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری پر کام کرنے کی ضرورت کو دیکھتا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “یہ دورہ عراق اور ترکیہ کے تعلقات کے لیے ایک بہت بڑا نقطہ آغاز ہو گا جس کی تاریخ سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ یہ عراق اور ترکیہ کے درمیان مسائل کوختم کرنے کا آغاز ہو گا۔ دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر عمل درآمد کی ضمانت دیتا ہے‘‘۔
العوادی نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ اس دورے میں عراق، ترکیہ، قطر اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ڈویلپمنٹ روڈ منصوبے پر ایک چار فریقی معاہدے پر دستخط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ “دوسری فائل ترقیاتی سڑک کا منصوبہ ہے۔ اس پر بات کا امکان موجود ہے۔ عراق اور ترکیہ کے درمیان ہونے والے اس دورے کے دوران قطر اور امارات کے وزرائے ٹرانسپورٹ کی موجودگی میں ایک معاہدہ طے کرنے کی تیاری میں بات چیت ہوگی۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اس دورے میں تیسری اقتصادی اور تجارتی تبادلے کی فائل ہوگی اور چوتھی سکیورٹی فائل ہے۔
انہوں نے گذشتہ سال عراق کا دورہ کرنا تھا لیکن یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر سکیورٹی کے مسائل اور مارچ 2023ء میں فرانس کی ایک عدالت کے فیصلے کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا جس میں انقرہ پر عراق کے حق میں 1.4 بلین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان 1973 میں ترکیہ کی سرزمین سے تیل برآمد کرنے کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔