واشنگٹن:جمعرات کی شام امریکہ نے الجزائر کی جانب سے فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے کے لیے پیش کردہ مسودہ قرارداد کے خلاف ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔
سلامتی کونسل کے گذشتہ شام ہونے والے اجلاس میں فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کے حق میں ووٹ دینے والے ارکان کی تعداد 12 تھی جب کہ دو ممالک برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ نے ووٹنگ سے گریز کیا اور اور امریکہ نے اس منصوبے پر اعتراض کرتے ہوئے اسے ویٹو کردیا۔
مالٹا کی مندوب اور سیشن کی سربراہ وینیسا فرازیئر نے کہا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے والی قرارداد کا مسودہ “کونسل کے مستقل رکن کے منفی ووٹ کی وجہ سے منظور نہیں کیا جا سکا”۔
فلسطینی ایوان صدر نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے کی سفارش کرنے والی قرارداد کے مسودے کے خلاف امریکہ کے ویٹو پاور کے استعمال کی مذمت کی۔
ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی ویٹو “غیر منصفانہ، غیر اخلاقی اور متعصبانہ اقدام ہے”۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کو بین الاقوامی ادارے میں مکمل رکنیت سے محروم کرنے پر امریکہ کی کوشش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے مزید کہا کہ “شرمناک تجویز کو مسترد کر دیا گیا۔ دہشت گردی کا بدلہ نہیں ملے گا”۔
جمعرات کی شام وزارت خارجہ کے نام ایک بیان میں مصر نے سلامتی کونسل میں فلسطین کو ’اقوام متحدہ‘ کا مستقبل رکن کا درجہ دینے میں ناکامی پر گہرے افسوس کا اظہار کیا،۔
انہوں نے کہا کہ یہ ویٹو ایک ایسے نازک وقت میں استعمال کیا گیا ہے جب مسئلہ فلسطین ایک دوراہے پر ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت میں ٹھوس اور سنجیدہ موقف اختیار کرتے ہوئے اپنی تاریخی ذمہ داری ادا کریں اور امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایک حقیقی سیاسی افق پیدا کریں تاکہ تنازعے کا دو ریاستی حل نکالا جا سکے۔
مصر نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت کی منظوری فلسطینی عوام کا موروثی حق ہے جو 70 سال سے زائد عرصے سے اسرائیلی قبضے کا شکار ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ موقع فلسطین کے حوالے سے عالمی قراردادوں کے نفاذ کےحوالے سے ایک اہم وقت ہے۔ ایسے میں جب فلسطین دو راہے پر ہے ہمیں عالمی قراردادوں پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔