نیویارک:اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے خبردار کیا ہے کہ “مشرق وسطی پاتال کے دہانے پر ہے اور خطے کے لوگوں کو ایک تباہ کن ہمہ جہت جنگ کے حقیقی خطرے کا سامنا ہے”۔
انہوں نے اتوار کے روز کہا کہ “نہ تو خطہ اور نہ ہی دنیا مزید جنگوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد بلائے گئے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران انہوں نے تمام فریقین سے “انتہائی تحمل” کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا کہ وقت آگیا ہے کہ کشیدگی پر قابو پایا جائے۔
گوتیرس کے الفاظ اتوار کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران سامنے آئے، جس میں مشرق وسطیٰ میں حالیہ پیش رفت اور اسرائیل پر ایرانی حملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کے نائب مندوب رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ایران کے اقدامات سے نہ صرف اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ ووڈ نے اجلاس کے دوران مزید کہا کہ “سلامتی کونسل کو ایران کوجوابی کارروائی سے بچنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ واشنگٹن اقوام متحدہ میں ایران کو “جوابدہ” ٹھہرانے کے لیے اضافی اقدامات کرے گا۔
ووڈ نے مزید کہا کہ “ہم ایران اور اس کے ایجنٹوں کو جوابدہ ٹھہرائیں گے اگر وہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف جرائم کرتے ہیں تو انہیں جواب دینا ہوگا”۔ امریکی نائب مندوب نے زور دے کر کہا کہ واشنگٹن کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا اور اس کے اقدامات “خالص طور پر دفاعی نوعیت کے ہیں”۔
اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف غیر معمولی حملے کے بعد ایران پر “تمام ممکنہ پابندیاں” عائد کرے۔
گیلاد اردان نے کہا کہ “کونسل کو عمل کرنا چاہیے۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے ایران کے خلاف تمام ممکنہ پابندیاں عائد کی جائیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران سے عالمی سمندری تجارت کو خطرہ ہے اسے ایک “بحری قزاق” ملک سمجھتے ہیں۔ اردان نے ایرانی حملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے پہلے مزید کہا کہ “ایران نے خطے اور دنیا میں عدم استحکام پیدا کرنے والے ملک کے طور پر اپنا اصل چہرہ ظاہر کر دیا ہے”۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب امیر سعید ایرانی نے اتوار کے روز کہا کہ ان کے ملک کی طرف سے گذشتہ رات اسرائیل کے خلاف شروع کیا گیا حملہ اس کے اپنے دفاع کے حق میں تھا۔
انہوں نے ایرانی حملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر “حملہ” کرکے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہمارا ردعمل ضروری اور درست تھا اور ہم نے اسے احتیاط سے نافذ کیا تاکہ کشیدگی میں اضافے کے امکانات کو کم کیا جا سکے اور شہریوں کو نقصان پہنچایا جا سکے”۔