سٹراسبرگ (فرانس) :عالمی شہرت یافتہ کرسمس بازار کے تین ماہ بعد مشرقی فرانس کے شہر سٹراس برگ میں رمضان بازار کا ایک چھوٹا سا بازار لگ گیا۔ بازار میں آنے والوں کو مختلف کھانوں کا مزہ چکھنے کا موقع مل رہا۔ مسلمانوں کے ماہ صیام کے موقع پر لوگ اس بازار میں مختلف سرگرمیوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ترک مسلم ایسوسی ایشن “دیتیب” کی زمین پر 2400 مربع میٹر کے رقبے پر سینکڑوں لوگ افطار کرنے کے لیے میز پر جمع ہیں۔ یہ بازار ایک ایک بڑے سٹیج کے پاس ہے جہاں موسیقار اپنی پرفارمنس پیش کرتے ہیں۔یہاں تقریباً 50 سٹینڈ کھانے کی ایک وسیع رینج پیش کرتے ہیں ترک پکوان مشہور ہیں۔ کباب سیخوں سے لے کر بکلاوا تک اور تل کی روٹی ’’ سمیٹ‘‘ اور انگور کے پتے بھرے ’’ سرماس‘‘ اور دیگر اشیا موجود ہیں۔ایک 33 سالہ ترک نژاد فرانسیسی خاتون زیدہ اویگور اپنے شوہر، بچوں اور دوستوں کے ساتھ اس رمضان بازار میں آئیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا مجھے اچھے ماحول کی وجہ سے یہاں آنا پسند ہے۔ یہ جگہ ہمیں اجازت دیتی ہے کہ اکٹھے رہیں اور ان پکوانوں کو دوبارہ دریافت کریں جو ہم ہر روز نہیں کھاتے ہیں۔
ڈیٹیب تنظیم کو تاریخی اعتبار سے اعتدال پسند طرز عمل کے لیے جانا جاتا ہے۔ تنظیم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ تقریب سب کے لیے کھلی ہے۔ غروب آفتاب کے وقت اس مقام پر ’’ اللہ اکبر‘‘ کی صدا گونجتی ہے۔ یہ جگہ مختلف طرح کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ یہاں آنے والوں میں بچوں والے خاندان، نوجوان ، ریٹائرڈ افراد ، روایتی لباس یا جدید ملبوسات زیب تن کرنے والے افراد شامل ہیں۔ شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے ایک سرکاری ملازم نے کہا یہاں ہر طرح کے لوگ موجود ہیں۔ رمضان کا مہینہ مختلف برادریوں کو متحد کرتا ہے۔ 2023 میں، رمضان بازار نے 50 ہزار افراد کو اپنی طرف راغب کیا تھا۔
میونسپل ایڈوائزر برائے مذہبی امور جین ورلین بتاتے ہیں کہ یہ بازار سب سے بڑھ کر ایک ثقافتی تقریب ہے، یہاں کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں۔ شرکا کا ایک تہائی یا نصف مسلمان نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آخر میں کرسمس بازار کی طرح ہے۔ کرسمس بازار میں یہاں 30 ہزار افراد کی آمد ہوئی۔ اور 33 ملین سیاح آئے تھے۔ اس سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ سٹراسبرگ کے زائرین کے لیے نشہ آور وائن دیگر سرگرمیوں سے زیادہ اہم ہے۔