یروشلم:اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل دباؤ پر قابو پا کر امریکی صدر جو بائیڈن کی مخالفت کے باوجود رفح میں داخل ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا رفح میں حماس کے خلاف آپریشن کو کسی بھی چیز کی وجہ سے روکا نہیں جائے گا۔ فوجی دباؤ اور مذاکرات میں لچک یرغمالیوں کی رہائی کا باعث بنے گی۔ نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے شفا ہسپتال میں 200 سے زائد مسلح افراد کو قتل کردیا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے دوران ہی اسرائیلی حکام رفح میں ایک فوجی آپریشن کے متعلق عزم کا اظہار بھی کرتے چلے آرہے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق صہیونی وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی سمیت سینئر اسرائیلی حکام پہلے ہی امریکی حکام سے رفح میں زمینی آپریشن کے منصوبوں کے متعلق بات کر چکے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ رفح میں فوجی آپریشن کا مخالف نہیں ہے تاہم اسے صرف آپریشن کے نفاذ کے طریقہ کار پر تحفظات ہیں۔ وہ صرف یہ چاہتا ہے کہ لڑائی کے دوران مزید شہریوں کی ہلاکت کو روکا جائے۔
دوسری طرف عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریئس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ’’ شہدا اقصیٰ ‘‘ ہسپتال پر بھی حملہ کردیا ہے اور اس حملے میں چار افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے ’’ ایکس‘‘ پر بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی ایک ٹیم غزہ کے شہاء الاقصیٰ ہسپتال میں انسانی ہمدردی کے مشن پر تھی جب ہسپتال کے احاطے کے اندر ایک کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم ضروریات کا جائزہ لینے اور شمالی غزہ بھیجنے کے لیے انکیوبیٹر وصول کرنے کے لیے ہسپتال میں موجود تھی۔
غزہ کے میڈیا آفس نے کہا ہے کہ یہ دھماکا اس وقت کیا گیا جب بیمار، زخمی اور بے گھر لوگوں کی نقل و حرکت عروج پر تھی۔ ایک نیا قتل عام کیا گیا ہے۔ اُدھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے لڑاکا طیارے نے اقصی شہدا ہسپتال کے صحن میں حملہ کیا جو تحریک اسلامی جہاد کے آپریشن روم کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔