غازی پور: اتر پردیش کے گینگسٹر مختار انصاری کو ان کے آبائی وطن غازی پور میں محمد اباد کے کالی باغ قبرستان میں سپر د خاک کر دیا گیا- اس موقع پر سخت ترین سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے جبکہ جنازے میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی- ان کی نماز جنازہ میں بھی ہزاروں افراد شامل ہوئے۔ مختار انصاری کی میت رات کو باندہ اسپتال سے غازی پور لائی گئی تھی ، آج صبح ان کے آبائی مکان پر غسل دیا گیا اور پھر جنازہ نکلا، جس میں زبردست بھیڑ تھی اور لوگ نعرے لگا رہے تھے۔
صبح 10 بج کے 20 منٹ پر نماز جنازہ کے بعد مختار انصاری کے جنازے کو قبرستان پہنچا دیا گیا تھا جہاں تدفین کی تیاریاں پہلے سے مکمل تھی۔
اس سے قبل رات کو مختار انصاری کی میت غازی پور کے محمد آباد لا ئی گئی۔
مختار انصاری کی لاش کو لے جانے والی ایمبولینس کے ساتھ 24 پولیس گاڑیوں سمیت 26 گاڑیوں کا قافلہ، پریاگ راج، بھدوہی، کوشامبی اور وارانسی جیسے اضلاع سے ہوتا ہوا غازی پور پہنچا تھا، جہاں مختار انصاری کا خوف اور احترام تھا- مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری اور عباس انصاری اور بعد میں ان کی اہلیہ، دو کزنز کے ساتھ، سفر کے دوران ایمبولینس کے اندر موجود تھیں۔ مختار انصاری کے بدنام زمانہ ماضی اور حالات کی حساس نوعیت کو دیکھتے ہوئے یوپی حکومت نے سیکورٹی خدشات کے پیش نظر اس راستے کی منصوبہ بندی کی۔
سیکورٹی انتظامات کے باوجود مختار انصاری کی موت پر تنازعہ کھڑا ہے۔ ان کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ اسے قید کے دوران “سلو پوائزننگ” کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم، پوسٹ مارٹم کے معائنے میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ 68 سالہ انصاری کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، جس کا کرایا رانی درگاوتی میڈیکل کالج کے پانچ ڈاکٹروں کے پینل نے کیا۔
ان کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ انہیں ان کے انتقال کے بارے میں براہ راست مطلع نہیں کیا گیا اور میڈیا کے ذریعے اس کے بارے میں معلوم ہوا-
محمد آباد میں تدفین کی تیاریاں مکمل کی گئی تھیں -میت گھر میں رکھی گئی تھی اور لوگوں کی بڑی تعداد موقع پر جمع تھی۔ مختار انصاری کے گھر کے باہر کچھ لوگوں نےمختار انصاری زندہ باد کے نعرے لگائے۔ جائے وقوعہ پر پولیس فورس تعینات ہے اور سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
گینگسٹر سیاست دان مرحوم محمد شہاب الدین کا بیٹا اسامہ مختار انصاری کے جنازے میں شرکت کے لیے غازی پور پہنچ گیا تھا-
جنازے کے وقت اہل خانہ کے علاوہ کسی کے قبرستان جانے پر پابندی تھی۔ پولیس انتظامیہ نے ہدایت کی تھی کہ اہل خانہ کے علاوہ کوئی بھی قبرستان نہیں جا سکے گا۔ پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود تھی، اضافی نفری تعینات کر دی گئی تھی اور پولیس نے پوری سڑک کو بند کر دیا تھا۔