قاہرہ:اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ہفتہ کو رفح کراسنگ پر ایک تقریر میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فلسطینی بچے، عورتیں اور مرد ایک نہ ختم ہونے والے ڈراؤنے خواب میں جی رہے ہیں۔ گوٹیریس نے کہا کہ وہ مصر کے شہر رفح میں دنیا کے ان اکثر ملکوں کی آوازیں لے کر آئے ہیں جو غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے تنگ آ چکے ہیں۔ غزہ میں گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے اور پورے خاندان اور نسلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ قحط نے آبادی کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔
انھوں نے کہا میں غزہ میں فلسطینیوں کو درپیش مشکلات اور تکلیف پر روشنی ڈالنے آیا ہوں۔ میں العریش ہسپتال میں زخمی فلسطینی شہریوں سے ملا اور ان کی کہانیوں سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا: ہم غزہ کے باشندوں سے کہتے ہیں کہ دنیا کے تمام لوگ دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے اور آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم سب کو اس وقت تک ہتھیار نہیں ڈالنے چاہئیں جب تک کہ پٹی میں لگی آگ بند نہیں ہو جاتی۔
انہوں نے زور دیا کہ حماس کا سات اکتوبر کا حملہ کسی بھی طرح فلسطینی عوام پر مسلط کی گئی اسرائیلی اجتماعی سزا کو جائز نہیں ٹھہراتا ہے۔ گوتریس نے وضاحت کی کہ انسانی وجوہات کی بنا پر فوری جنگ بندی کا وقت آ گیا ہے۔ یہ دل دہلا دینے والا سکینڈل ہے کہ کراسنگ کے ایک طرف امدادی ٹرک کھڑے ہیں جبکہ دوسری طرف قحط ہے۔
انہوں نے رفح پر حملہ کرنے کے اسرائیلی منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ کسی بھی دوسرے حملے سے فلسطینی شہریوں، یرغمالیوں اور خطے کے تمام لوگوں کے لیے معاملات مزید خراب ہو جائیں گے۔ ایسے کسی بھی حملے کو بین الاقوامی سطح پر مسترد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے تمام حصوں تک امداد پہنچنے کی اجازت دی جائے اور تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا عزم کیا جائے۔
قبل ازیں گوتیرس شمالی سینائی کے العریش ایئرپورٹ پہنچے۔ اس دورے کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان پانچ ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ میں فائر بندی کی اپیل کی تجدید کرنا تھا۔ اس جنگ نے غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے۔ اسرائیلی فوج نے تاریخی بربریت کرکے 169دنوں میں 32142 فلسطینیوں کو شہید اور 74412 کو زخمی کردیا ہے۔ صہیونی فورسز چھ دن سے شفا ہسپتال کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
گوتریس نے رفح کراسنگ کا دورہ کرکے جنگ بندی پر زور دیا ہے تو دوسری طرف اسرائیل نے رفح میں زمینی کارروائی روکنے کے عالمی دباؤ کو مسترد کردیا ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ امریکا سمیت ساری دنیا بھی مخالف ہوجائے تو بھی رفح میں داخل ہوکر کارروائی کی جائے گی۔
غزہ کی 2.3 ملین آبادی کی اکثریت نے رفح کے قرب و جوار میں پناہ لے رکھی ہے۔ غزہ کی پٹی کے شمال میں حالات بدتر ہیں اور اب تنازع جاری رہنے سے پوری پٹی میں شہریوں کی حالت تیزی سے خراب ہو گئی ہے۔ گوتریس مصر میں العریش کا دورہ کر رہے ہیں جہاں غزہ کے لیے بین الاقوامی امداد کا زیادہ تر حصہ پہنچایا اور ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ یہاں سے امداد کو غزہ کی سرحد پر رفح کراسنگ لے جایا جاتا ہے۔
اس تناظر میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی انسانی امداد بالکل بھی کافی نہیں ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ امداد کی ترسیل کی اجازت نہیں دی گئی تو پٹی میں مزید افراد کی موت ہو سکتی ہے۔
لازارینی نے کہ سات اکتوبر سے پہلے غزہ میں روزانہ 500 سے 700 ٹرک داخل ہوتے تھے اور اب صر صرف 150 ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی جارہی ہے۔ انہوں نے تجارتی اور انسانی امداد کے ایک فائدہ مند اور بلاتعطل بہاؤ اور کام کے اوقات میں اضافے کے ساتھ مزید زمینی گزرگاہوں کو کھولنے پرزور دیا۔ لازارینی نے کہا امداد کو شمالی غزہ کی پٹی تک پہنچنے کی اجازت دینا بھی ضروری ہے۔