ماسکو:حکام نے بتایا کہ روس کے دارالحکومت ماسکو کے مضافاتی علاقے میں جمعے کو ایک میوزک کنسرٹ میں پانچ مسلح افراد نے فائرنگ کر کے کم از کم 62 افراد کو ہلاک، 146سے زیادہ کو زخمی کر دیا اور تھیٹر میں آگ لگا دی۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دہشت گرد گروپ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ دعویٰ سوشل میڈیا پر اس گروپ سے منسلک ایک بیان میں کیا گیا ہے جس کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ حملے کے بعد حملہ آوروں کا کیا ہوا۔
جائے وقوعہ پر موجود آر آئی اے نووستی نیوز ایجنسی کے ایک صحافی کے مطابق، حملہ آوروں نے اپنی شناخت چھپائی ہوئی تھی، انہوں نے عمارت میں داخل ہو کر فائرنگ کی اور دستی بم یا آگ لگانے والا بم پھینکا۔
روسی دارالحکومت کے شمال میں کراسنوگورسک کے مضافاتی علاقے میں واقع کروکس سٹی کنسرٹ ہال میں آگ تیزی سے پھیل گئی، جہاں کئی ہزار افراد موجود تھے اور اس کنسرٹ میں بین الاقوامی فنکار بھی شریک تھے۔
انٹر فیکس نیوز ایجنسی اور دیگر روسی میڈیا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایف ایس بی سکیورٹی سروس کے مطابق دہشت گرد حملے میں 62 افراد ہلاک اور 146سے زیادہ زخمی ہو گئے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حکام دہشت گردی کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں اور صدر ولادی میر پوٹن کو مسلسل باخبر رکھا جا رہا ہے۔
کنسرٹ میں موجود ایک میوزک پروڈیوسر الیکسی نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے مشین گن کے کئی برسٹ فائر ہونے کی آوازیں سنیں اور پھر خواتین کی چیخ و پکار کی آوازیں آنے لگیں اور بھگدڑ مچ گئی۔
ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین نے اختتام ہفتہ شہر میں ہونے والی تمام عوامی تقریبات منسوخ کر دی ہیں۔
سکیورٹی سروسز نے انٹرفیکس کے حوالے سے بتایا حملہ آوروں کی تعداد دو سے پانچ تک تھی۔ انہوں نے ٹیکنیکل یونیفارم پہنا ہوا تھا۔ ان کے پاس خودکار ہتھیار تھے۔ انہوں نے پہلے داخلی دروازے پر موجود محافظوں پر فائرنگ کی اور پھر لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
طاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ آگ بھڑک اٹھنے سے کمپلیکس کا تقریباً ایک تہائی حصہ جل گیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اسے ایک’ دہشت گرادنہ حملہ ‘قرار دیا اور کہا کہ پوری بین الاقوامی برادری کو اس گھناونے جرم کی مذمت کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری بین الاقوامی برادری کو اس گھناؤنے جرم کی مذمت کرنی چاہیے۔
امریکی ایوان صدر نے اس حملے کو ’خوفناک‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ فوری طور پر ایسی کوئی علامت موجود نہیں ہے جس سے اس واقعہ کا یوکرین کے تنازع سے تعلق ظاہر ہوتا ہو۔
یوکرین کے ایوان صدر نے کہا ہے کہ اس حملے سے کیف کا کوئی تعلق نہیں ہے، جب کہ اس کی ملٹری انٹیلی جینس نے اس واقعے کو روسی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ اس کے پیچھے ماسکو کا ہاتھ ہے۔
یورپی یونین نے کہا کہ اسے اس حملے پر دکھ اور حیرت ہے۔ جب کہ فرانس نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں، روس میں امریکی سفارت خانے نے خبردار کیا تھا کہ شدت پسند ماسکو میں بڑے اجتماعات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس میں کنسرٹس بھی شامل ہیں۔
۔2002 میں، چیچن علیحدگی پسند جنگجوؤں نے ماسکو کے ایک تھیٹر، ڈوبروکا میں 912 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ وہ علاقے سے روسی فوجیوں کے انخلاء کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اسپیشل فورسز نے یرغمالوں کو رہا کرانے کے لیے تھیٹر پر حملہ کیا تھا جس میں 130 افراد مارے گئے تھے۔