دبئی:حماس کے میڈیا کے ذمہ دار ولید الکیلانی نے کہا ہے کہ حماس اب بھی مذاکرات کے لیے اپنی تجویز پر اسرائیلی ردعمل کا انتظار کر رہی ہے جو اس نے گذشتہ جمعرات کو ثالثوں کو پیش کی تھی۔ انہوں نے اسرائیل پر وقت چوری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی ریاست جنگ بندی کی تجاویز پرسنجیدہ نہیں بلکہ ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے۔
الکیلانی نے عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ “جمعرات کو تحریک کی طرف سے پیش کی گئی (تجویز) کے بعد اسرائیل اب بھی ٹال مٹول کا شکار ہے اور نیتن یاہو (اسرائیلی وزیر اعظم) اپنے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے مزید وقت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لہذا ہم کہتے ہیں کہ اب ہم اسرائیلی جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اگر اسرائیلی ردعمل مثبت ہوا تو ہم ایک معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں، لیکن اگر یہ ردعمل منفی ہے تو معاملات بگڑ سکتے ہیں اور ہم بند گلی میں جا سکتے ہیں‘‘۔
دو اسرائیلی حکام اور ایک باخبر ذریعے نے کل بدھ کو امریکی نیوز ویب سائٹ ایکسیوس کو بتایا کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ میں عارضی جنگ بندی اور مہینوں میں پہلی بار قیدیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات پر بات چیت شروع کر دی ہے۔
ایکسیوس کے ذریعے نے کہا کہ “یہ لیک ہے اور نہ ہی سرکاری معلومات، نہ اسرائیل کی طرف سے اور نہ ہی ثالثوں کی طرف سے یہ ایک لیک ہے۔ بلکہ یہ ایک حقیقت ہے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ بات چیت شروع ہو چکی ہے جس میں تفصیل سے بات کرنا شامل ہے، لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم کسی معاہدے تک پہنچنے کے قریب یا دور ہیں۔ جب تک کہ کوئی سرکاری بیان جاری نہ کیا جائے یا تحریک یا ثالث کی طرف سے کوئی سرکاری بیان جاری نہ ہو جائےہم کچھ نہیں کہہ سکتے‘‘۔
جبکہ الکیلانی نے اس بات پر زور دیا کہ بات چیت جاری ہے اور اس بات کی تصدیق کی کہ معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ “ہم کہتے ہیں کہ بات چیت اور مشاورت ابھی جاری ہے، لیکن ان میں رکاوٹ اسرائیلی فریق ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ نیتن یاہو نے بینی گینٹز (جنگی کونسل میں شامل وزیر) کو مذاکرات سے خارج کر دیا اور اس سے پہلے اس نے مذاکرات مکمل کرنے کے لیے کوئی وفد قاہرہ نہیں بھیجا تھا”۔
حماس کے رہ نما نے مزید کہا کہ “اب تک اسرائیل کے اندرونی تنازعات اب بھی معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ ہیں، جب کہ تحریک کا موقف واضح ہے اور مذاکرات کا جواب سرکاری انداز میں ثالثوں کے سامنے پیش کیا گیا ہے”۔
انہوں نے مزید کہاکہ “جب بھی ہم کسی معاہدے تک پہنچنے کے قریب پہنچتے ہیں، قتل عام ہو جاتا ہے۔ ہم نے پہلے نابلسی گول چکر کا قتل عام اور کل الشفا ہسپتال کا قتل عام دیکھا تھا۔ دشمن نے ہمیشہ ایسا ہی کیا ہے اور ان کے اندرونی اختلافات معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ ہیں”۔
حماس کے میڈیا عہدیدار نے تصدیق کی کہ تحریک نے مذاکرات کے حوالے سے اپنے پہلے اعلان کردہ اصولوں کو تبدیل نہیں کیا ہے۔