غزہ:پوری عرب دنیا کے ساتھ ساتھ فلسطین میں رمضان المبارک پیر سے شروع ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی ہے نہ فلسطینیوں کو کسی قسم کا کوئی ریلیف دیا ہے۔ قحط زدگی، بھوک و بیماری سے دوچار فلسطینی اسرائیلی جنگ کے ماحول میں روزے رکھیں گے۔ خیال رہے اسرائیل حماس جنگ چھٹے ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔
ایک 50 سالہ بےگھر فلسطینی عونی الکیال نے بات کرتے ہوئے کہاکہ رمضان خون کے سائے میں شروع ہوا ہے۔ اسرائیل نہیں چاہتا کہ رمضان کے دوران ہمیں کوئی خوشی مل سکے۔ روزہ افطار کرنے کے لیے بھی ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہاکہ رمضان شروع ہو چکا ہے لیکن غزہ میں فلسطینیوں کی قتل و غارت ، خون ریزی اور اسرائیلی بمباری جاری ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران 67 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔ جس کے بعد اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 31112 ہوچکی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔
غزہ میں رمضان سے پہلے جنگ بندی کے لیے کوششیں کرنے والے ممالک قطر، مصر، امریکہ جنگ بندی کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ جنگ بندی مذاکرات سے متعلق ایک ذریعے نےاے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ رمضان کے پہلے نصف میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل پر سفارتی دباؤ بھی ڈالا جائے گا۔
رفح میں غزہ کے بےگھر فلسطینیوں نے چند روز قبل اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوئی مسجد میں پہلے روزے کے موقع پر نماز ادا کی ہے۔ فلسطینیوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ سحر و افطار کیسے کریں گے کہ ان کے کھانے کے لیے کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ اس کے باوجود فلسطینیوں نے رمضان کا استقبال کرنے کے لیے پناہ گزین کیمپوں کو سجایا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کا کہنا ہے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے زمینی راستوں کا کھلا ہونا ضروری ہے۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے رمضان المبارک کے موقع پر جاری کیے گئے پیغام میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری گھناؤنے جرم کے خاتمے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اتوار کے روز کہا ہےکہ اسرائیلی حماس کے خاتمے کے لیے ہونے والی کوششوں اور کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ خیال رہے نیتن یاہو نے یہ بات امریکی صدر جوبائیڈن کی بات کے جواب میں کہی ہے۔ صدر جوبائیڈن نے کہا تھا کہ اسرائیلی نقطہ نظر اسرائیل کی مدد کے بجائے اسرائیل کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
خیال رہے نیتن یاہو انتظامیہ پر اسرائیلی یرغمالیوں کی وجہ سے ناقدین کی طرف سے سخت دباؤ ہے۔ ایک انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کے جڑ سے خاتمہ کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ‘ہم وہاں جائیں گے۔ خیال رہے رفح اس وقت غزہ کے بےگھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ ہے۔