Monday, December 23, 2024
Homeتعلیمسنسکرت اور اردو کا لسانی و تہذیبی رشتہ بہت قدیم اور مضبوط...

سنسکرت اور اردو کا لسانی و تہذیبی رشتہ بہت قدیم اور مضبوط :پروفیسر اشتیاق احمد

حیدرآباد (پریس نوٹ) سنسکرت اور اردو زبان کا لسانی و تہذیبی رشتہ بہت ہی قدیم اور نہایت ہی مضبوط ہے۔ اردو کے لفظی و ثقافتی سرمایے اورنحوی ڈھانچے کا ایک بڑا حصہ سنسکرت پر ہی مشتمل ہے۔ اس لیے اردو جاننے والے طلبا کے لیے سنسکرت کی بنیادی لسانی مہارتیں کافی مفید ثابت ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر شیخ اشتیاق احمد ، رجسٹرار، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے شعبہ ترجمہ کے زیر اہتمام منعقدہ دوروزہ تعارف سنسکرت ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے اس موقع پر یونیورسٹی کے شعبہ ترجمہ کو اس اہم ورکشاپ کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ترجمہ ایک مخصوص فن ہے اور یہ فن مختلف زبانوں کے لسانی و تہذیبی عناصر سے واقفیت اور ان پر کماحقہ مہارت کا تقاضا کرتا ہے۔انہوں نے طلبہ کو مختلف زبانوں کے سیکھنے کی ضرورت اور افادیت سمجھاتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا میں ذولسانیت اور کثیر لسانیت ایک اہم صلاحیت ہے جس کی بازار میں کافی مانگ پائی جاتی ہے۔ سنسکرت تو ہندوستان ہی کی نہیں بلکہ دنیا کی قدیم ترین زبانوں میں سے ایک ہے۔اس موقع پر یونیورسٹی کے پروفیسرصدیقی محمد محمود نے بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ جن کی مادری زبان پر گرفت اچھی ہوتی ہے وہ مختلف زبانیں بآسانی سیکھ سکتے ہیں۔ سنسکرت زبان و ادب میں ہندوستانی ثقافت کا خزانہ پوشیدہ ہے اور اس کی شاعری و ڈراموں میں مختلف اخلاقی اقدار کا سبق ملتا ہے۔ ورکشاپ کے ریسورس پرسن ڈاکٹر شیخ عبدالغنی نے کہا کہ دنیا کی ساری زبانیں اللہ کی بنائی ہوئی ہیں، قرآن میں اللہ نے زبانوں کے اس اختلاف کو اپنی نشانی قراردیا ہے۔اس لیے کسی بھی زبان کو سیکھنے میں ہمیں کوئی تعصب نہیں ہونا چاہیے اور سنسکرت تو وہ زبان ہے جو ہماری مادری زبان یعنی اردو کی اصل زبانوں میں سے ایک ہے۔ قبل ازیں شعبۂ ترجمہ کے صدر ڈاکٹر سید محمود کاظمی نے افتتاحی اجلاس کے مہمانوں اور ورکشاپ کے شرکا کا خیرمقدم کیا اور اس ورکشاپ کی غرض و غایت بیان کی۔ اس موقع پر پروفیسر شگفتہ شاہین ، پروفیسر شعبہ انگریزی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
دوروزہ تعارف سنسکرت ورکشاپ میں جملہ آٹھ سیشن رکھے گئے جن میں طلبہ کو سنسکرت زبان کی تین بنیادی مہارتیں رسم الخط و تحریر، سننے کی مہارت اور بولنے کی مہارت سکھائی گئی۔ اس ورکشاپ سے یونیورسٹی کے طلبہ کی کثیر تعدادنے استفادہ کیا۔ 8 مارچ کو ورکشاپ کا اختتامی اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت اسکول برائے السنہ ، لسانیات و ہندوستانیات کے کارگزار ڈین پروفیسر شمس الہدیٰ دریابادی نے کی، جب کہ پروفیسر مسرت جہاں، شعبہ اردو، مہمان اعزازی کی حیثیت سے شریک رہیں۔ کنوینر ورکشاپ ڈاکٹر فہیم الدین احمد، اسوسیئٹ پروفیسر ترجمہ نے ورکشاپ کی رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر ورکشاپ میں شرکت کرنے والے تمام شرکاکو اسناد بھی دیے گئے۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments