Monday, December 23, 2024
Homeملی سرگرمیاںبزم اہل سخن کی جانب سے منور رانا کی یاد میں طرحی...

بزم اہل سخن کی جانب سے منور رانا کی یاد میں طرحی نشست کا انعقاد

مالیر کوٹلہ(پریس ریلیز) گزشتہ شب بزم اہل سخن کی جانب سےنامور شاعر منورؔ رانا کے طرحی مصرعہ ’تم نے دیکھا نہیں آنکھوں کا سمندر ہونا‘پر طرحی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت استاد شاعر جناب انوار آذرؔ صاحب نے فرمائی۔ دیگر مہمانانِ میں جناب رمضان سعید، پرنسپل اسرار نظامی اور ڈاکٹر یاور عباس خاص طور پر موجود رہے۔ اس طرحی نشست میں بیس کے قریب شعراء حضرات نے طرحی کلام سے نوازا۔ نشست کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ جناب ارشد شریف نے حمد باری تعالٰی اور شہباز خالد نے نعت مبارک پیش کی۔ اس موقعہ پر جناب ساجد لیاقت نے منور رانا کی غزل کو ترنم میں پیش کیا۔ نشست میں مرحوم منور رانا کو خراج عقیدت بھی پیش کیا گیا۔ اس نشست میں بہت عمدہ اشعار سننے کو ملے۔ قارئین کی نظر منتخب کلام پیش خدمت ہے، ملاحظہ فرمائیں :
انوار آذرؔ
نام کو بھی نہ کبھی جس میں سکوں ملتا ہو
ایسے گھر سے تو ہے بہتر کہیں بے گھر ہونا
پرنسپل ششی کانت اپلؔ
اک علامت ہے اندھیروں کے لیے خطرے کی
میری پلکوں پہ چراغوں کا منور ہونا
معظم سیفیؔ
آسماں فکر میں اور فن میں سمندر ہونا
کتنا مشکل ہے منور سا سخن ور ہونا
محمد صادقؔ تھند
معجزہ یہ تو کسی رحمت مخصوص کا ہے
ورنہ آسان نہیں قرآن کا ازبر ہونا
شعیب ملکؔ
وقت کی آنکھ کو بھایا نہ کسی طور کبھی
ہم غلاموں کا شہنشاہوں سے بڑھ کر ہونا
ڈاکٹر زینت اللہ جاویدؔ
مجھ کو پتھر ہی جو ہونا ہے تو میرے مولا
میری قسمت میں ہو بنیاد کا پتھر ہونا
مکرم سیفیؔ
غیر فرار کو لازم ہی تھا حیدر ہونا
فتح ممکن نہ تھا ورنہ در خیبر ہونا
عارف سیفیؔ
نام کو بھی میں تیرا ذکر جو کر دوں اس میں
میرے اس شعر پہ لازم ہے مکرر ہونا
ڈاکٹر سندیپؔ کمار
گرچہ دولت کی ہوس اب بھی ہے باقی تجھ میں
تم نے سیکھا ہی نہیں پھر تو قلندر ہونا
ڈاکٹر سلیمؔ زبیری
ہاتھ جس نے کہ ملا رکھا ہو رہزن سے سلیم
ایسے رہبر سے تو اچھا ہے نہ رہبر ہونا
مشتاق جوشؔ
ہے ابھی اور بھی حالات کا ابتر ہونا
یہ بتاتا ہے ہر ایک ہاتھ میں خنجر ہونا
ظفر احمد ظفرؔ
آسماں سارا سجانے کے لیے کافی تھا
چاند کا رات تیرے رخ کے برابر ہونا
ڈاکٹر سالک ؔجمیل براٹ
لاشوں کے انبار لگانے پڑتے ہیں
کچھ معمولی بات نہیں لشکر ہونا
ساجدؔ اسحاق
عدل کی آنکھ سے دنیا کو اگر دیکھو گے
تب سمجھ آئے گا خلقت کا برابر ہونا
رشید عباسؔ
دل مچلتا ہو فقط اس کی رضا کی خاطر
اور کیا چیز ہے بندے کا قلندر ہونا
اصغر امینؔ
میں ابوبکر و عمر کا میرے عثمان و علی
جن کی پہچان ہے انصاف کا پیکر ہونا
ضمیر علی ضمیرؔ
لوگ بے جرم بھی سولی پہ چڑھا دیتے ہیں
تم سمجھتے ہو کہ آساں ہے پیمبر ہونا
رمضان سعیدؔ
اس میں خاموشی ہو وسعت بھی ہو گہرائی بھی
ورنہ کچھ بات نہیں صرف سمندر ہونا
ڈاکٹر شفیق ؔتھند
عزم و ہمت سے اگر جنگ پہ جانا ہے تجھے
کچھ ضروری تو نہیں صاحب لشکر ہونا
شیخ افتخارؔ حسین
جاں نثاروں کو بھی غدار بنا سکتا ہے
ہر گھڑی آنکھ میں اک خوف کا منظر ہونا
ڈاکٹر محمد رفیعؔ
کبھی غالب کبھی مومن کبھی آزر ہونا
سب کی قسمت میں کہاں ایسا مقدر ہونا
نشست کی نظامت شاعرو صحافی ساجد اسحاق نے بخوبی ادا کی۔اس موقع پر جناب اشوک دیپک نے بھی پنجابی کلام سے نوازا۔ آخر میں صاحب صدر کے صدارتی کلمات کے بعد طرحی شعری نشست اختتام کو پہنچی۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments