
اتراکھنڈ:اتراکھنڈ حکومت نے اقلیتی تعلیمی بل 2025 منظور کر لیا ہے۔ اس بل کے تحت ریاست کے تعلیمی نظام میں کئی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ اس بل کے بعد اتراکھنڈ میں مدرسہ بورڈ کو ختم کر دیا جائے گا، اور تمام مدارس کو اتراکھنڈ ایجوکیشن بورڈ سے سرکاری شناخت حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ دھامی حکومت نے اسے اقلیتی تعلیم کو مرکزی دھارے کے نصاب کے ساتھ مربوط کرنے کی جانب ایک قدم قرار دیا ہے۔
اسے زیادہ مساوی نظام تعلیم کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ لاگو ہونے کے بعد، تمام اقلیتی اسکول نیشنل کریکولم فریم ورک(این سی ایف) اور نئی تعلیمی پالیسی(این ای پی 2020 کو اپنائیں گے۔ اس بل کے ذریعے حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اقلیتی تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طلبہ کو بھی معیاری اور جدید تعلیم حاصل ہو۔
اتراکھنڈ حکومت کے اس فیصلے کو تعلیمی نظام میں “مساوات اور جدیدیت” کی طرف ایک تاریخی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ ایک بار لاگو ہونے کے بعد، اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ کو ختم کرنے اور اقلیتی تعلیمی اداروں کو مرکزی دھارے کے تعلیمی نظام میں ضم کرنے والی ملک کی پہلی ریاست بن جائے گی۔
تاہم، اس بل نے مسلم تنظیموں میں خدشات پیدا کیے ہیں کہ اس کے نتیجے میں آئین کے آرٹیکل 26 اور 30 کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے، جو انہیں تعلیمی ادارے چلانے اور مذہبی امور کو سنبھالنے کا حق دیتے ہیں۔
مائنارٹی ایجوکیشن اتھارٹی بنائی جائے گی
کابینہ کے اس بل کے مطابق ریاستی حکومت اقلیتی تعلیمی اداروں کو تسلیم کرنے کے لیے ایک اقلیتی تعلیمی اتھارٹی(ایس ایم ای اے)قائم کرے گی۔ مسلم، عیسائی، سکھ، بدھ، جین، پارسی، یا زرتشتی کمیونٹیز کے زیر انتظام تعلیمی اداروں کوایس ایم ای اے سے باضابطہ شناخت حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ ایکٹ اقلیتی اداروں کی تعمیر اور چلانے میں مداخلت نہیں کرے گا بلکہ اچھی تعلیم کو یقینی بنائے گا۔