
بھوپال:مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کھانسی کا شربت پینے سے پچھلے کچھ دنوں میں 12 بچوں کی موت ہو گئی ہے۔ ان بچوں میں سے زیادہ تر کا تعلق مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ سے تھا۔ حکومت نے اس معاملے کے سلسلے میں کھانسی کا شربت بنانے والی کمپنی پر پابندی لگا دی ہے۔ اس دوران اس معاملے میں پہلی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ چھندواڑہ کے پرسیا کے ڈاکٹر پروین سونی کو سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی خصوصی ٹیم نے گرفتار کیا ہے۔ اس کے خلاف بی این ایس اور ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اسے چھندواڑہ کے راجپال چوک سے آدھی رات کو گرفتار کیا گیا۔
ڈاکٹر پروین سونی نے اپنے کلینک میں بچوں کو کھانسی کا شربت پلایا تھا، جس سے ان کی موت ہوگئی۔ انہوں نے چھوٹے بچوں کو بھی شربت پینے کا مشورہ دیا۔ بچوں کو کولڈریف اور نیسٹرو ڈی ایس دیا گیا تھا جس کی وجہ سے مبینہ طور پر بچوں کی موت گردوں کے انفیکشن سے ہوئی۔
تمل ناڈو کے بعد، مدھیہ پردیش حکومت نے بھی کولڈریف کھانسی کے شربت پر ہفتے کے روز پابندی لگا دی۔ اس شربت نے مدھیہ پردیش میں 27 دنوں میں 11 بچوں کی جان لے لی ہے۔ جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں ایک سے پانچ سال کے درمیان ہیں۔ کولڈریف کو کانچی پورم، تمل ناڈو میں تیار کیا گیا تھا۔ چیف منسٹر موہن یادو نے کولڈریف کھانسی کا شربت پینے سے مرنے والے بچوں کے لواحقین کو فی کس چار لاکھ روپے کی مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
ملک بھر میں کھانسی کے شربت کو لے کر خوف کا ماحول ہے۔ کئی ریاستوں میں بیماری اور موت کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اسی لیے حکومت نے ایڈوائزری جاری کی ہے۔ مرکز نے دو سال سے کم عمر کے بچوں کو کھانسی کے شربت (کھانسی اور سردی کی دوائیں) دینے کے خلاف مشورہ دیا ہے۔ اگر اس سے بڑی عمر کے بچوں کو کھانسی کا شربت پلایا جائے تو ان کا استعمال احتیاط سےکرنا چاہیے۔