Friday, October 10, 2025
Homeدنیایورپی ملک سلووینیا نے نیتن یاہو پر اپنی سرزمین پر سفر کرنے...

یورپی ملک سلووینیا نے نیتن یاہو پر اپنی سرزمین پر سفر کرنے پر پابندی لگا دی

سلوینیا:سلووینیا کی حکومت نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر سفری پابندی کا اعلان کردیا۔ یہ یورپی یونین کی سطح پر ایک غیر معمولی اقدام ہے۔ یہ اقدام غزہ میں جنگ اور فلسطینی علاقوں میں اس کی پالیسیوں کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف حالیہ مہینوں میں لیوبلیانا کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے سلسلے کے ایک حصے کے طور پر سامنے آیا ہے۔
جمعرات کو ایک سرکاری بیان میں حکومت نے کہا کہ یہ فیصلہ فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو مسترد کرنے کے سلووینیا کے مضبوط موقف کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ سلووینیا نے زور دے کر کہا کہ نئی پابندی یورپی یونین کی اسرائیلی حکومت کے ارکان کے خلاف سخت پالیسی کا حصہ ہے۔
گزشتہ جولائی میں سلووینیا نے نیتن یاہو کی حکومت میں انتہائی دائیں بازو کی دو اہم شخصیات، قومی سلامتی کے وزیر بن گویر اور وزیر خزانہ سموٹریچ پر ان کی تقاریر کی وجہ سے سفری پابندیاں عائد کی تھیں۔ ان کی تقاریر کو اشتعال انگیزی اور نسل پرستی پر مبنی قرار دیا گیا تھا۔ اگست میں سلووینیا نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندی کا اعلان بھی کیا تھا جس کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تعمیر کی گئی بستیوں سے مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
سلووینیا کا تعلق اس یورپی کیمپ سے ہے جو فلسطین کی ریاست کو وسیع تر تسلیم کرنے پر زور دے رہا ہے۔ اس نے گزشتہ سال سپین، آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا۔ اس فیصلے کی بنا پر سلووینیا کی اسرائیل کے ساتھ کشیدگی بڑھ گئی تھی۔
برسلز میں سفارت کاروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ لیوبلیانا کا موقف سلووینیائی رائے عامہ کے مضبوط گھریلو دباؤ کی عکاسی کرتا ہے جو فلسطینی کاز کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور ساتھ ہی ایک وسیع یورپی تحریک کے اندر اس کا موقف جنگ بندی اور مذاکراتی عمل کی بحالی کا مطالبہ کرتا ہے۔
اسرائیل نے بارہا سلووینیا کے اقدامات پر تنقید کی ہے اور انہیں متعصبانہ قرار دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ تاہم لیوبلیانا حکومت نے مسلسل اس بات پر زور دیا ہے کہ اس کے فیصلے خودمختار ہیں اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے مطابق ہیں۔
سلووینیا کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپی یونین اس بات پر منقسم ہے کہ اسرائیلی حکومت سے کیسے نمٹا جائے۔ ہنگری اور جمہوریہ چیک جیسے ممالک نے تل ابیب کی طرف معاون موقف اپنایا ہے۔ سپین، بیلجیئم، آئرلینڈ اور سلووینیا جیسے ممالک مزید سخت موقف کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ پابندیوں یا ایسوسی ایشن کے معاہدوں پر نظرثانی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ سلووینیا کا نیا اقدام نمایاں علامتی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ اس بنا پر بھی اہم ہے چاہے نیتن یاہو کا لیوبلیانا کے لیے کوئی قریب سفری منصوبہ نہ بھی ہو کیونکہ یہ یورپ میں اسرائیلی حکومت کی بڑھتی ہوئی تنہائی کے امکانات کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت بھی سامنے آئی ہے جب نیتن یاہو کو غزہ کی جنگ اور امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات میں بڑھتے ہوئے تناؤ پر مسلسل گھریلو دباؤ کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں کا الزام لگانے والے مقدمات پر غور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments