
نئی دہلی:دہلی کی اسپیشل کورٹ نے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے بانی صدر لالو پرساد اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بڑا حکم جاری کیا ہے۔ اب “لینڈ فار جاب” کیس کی سماعت 13 اکتوبر سے روزانہ یعنی ڈی ٹو ڈی بنیاد پر ہوگی۔ دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے واضح کیا کہ لالو یادو، ان کی اہلیہ رابڑی دیوی، بیٹے تیجسوی اور تیج پرتاپ یادو، بیٹیاں میسا بھارتی اور ہیما یادو کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت اب ہر روز کی جائے گی۔
عدالت نے صاف کیا کہ ملزمان کو کیس سے متعلق تمام دستاویزات صاف اور پڑھنے کے قابل کاپیوں میں فراہم کی جائیں۔ اس کے لیے ای ڈی، تحقیقاتی افسر اور ملزمان کے وکیل مل کر کورٹ ریکارڈ دیکھیں گے۔
لینڈ فار جابز” اسکینڈل میں لالو پرساد یادو پر الزام ہے کہ انہوں نے ریلوے میں نوکری دینے کے عوض زمین لی۔ اس معاملے میں ای ڈی نے پہلے چارج شیٹ دائر کی تھی اور اب ضمنی چارج شیٹ بھی داخل کر دی گئی ہے۔ عدالت کا یہ حکم 20 ستمبر کو آیا اور اب 13 اکتوبر سے کیس کی روزانہ سماعت شروع ہوگی، جس سے صاف ظاہر ہے کہ اب یہ معاملہ تیزی سے آگے بڑھے گا۔
یہ کیس 2004 سے 2009 کے درمیان اُس وقت کا ہے جب لالو پرساد ریلوے کے وزیر تھے۔ یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے جبل پور میں واقع ہندوستانی ریلوے کے ویسٹ سنٹرل ریجن میں گروپ “ڈی” کی بھرتیوں سے جڑا ہے۔ اس کیس میں لالو پر الزام ہے کہ 2004 سے 2009 تک یو پی اے حکومت میں ریلوے وزیر رہتے ہوئے انہوں نے اور ان کے اہلِ خانہ نے زمین کے بدلے لوگوں کو نوکریاں دیں۔ سی بی آئی نے لالو اور ان کے خاندان کے خلاف کیس درج کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ لالو نے رشتہ داروں کے نام پر زمینیں رشوت میں لیں اور اس کے عوض نوکریاں دیں۔ لالو پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے ریلوے میں گروپ “ڈی” کی بھرتی بغیر کوئی اشتہار دیے کروائی۔
۔2004 سے 2009 تک لالو یادو یو پی اے-1 میں ریلوے وزیر تھے۔
لالو کے وزیر رہتے ہوئے ریلوے میں گروپ “ڈی” کی بھرتیاں ہوئیں۔
امیدواروں سے نوکری کے بدلے زمین لی گئی۔
ای ڈی کی چارج شیٹ کے مطابق لالو خاندان کو 7 جگہ زمینیں ملیں۔
لالو خاندان پر 600 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔