
پیرس:فرانس کے صدر میکروں نے کہا ہے ہم توقع کرتے ہیں کہ ایرانی جوہری پروگرام کی وجہ سے ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کا از سر نو اطلاق رواں ماہ کے اختتام تک ممکن ہو جائے گا۔ صدر میکروں نے ان خیالات کا اظہار اسرائیلی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کیا ہے۔
جب اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کے صحافی نے صدر میکروں سے پوچھا ‘ کیا رواں ماہ کے اختتام تک ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں دوباہ لگائی جا سکیں گی؟ تو ان کا جواب تھا ۔ ہاں میں یہی سوچتا ہوں۔ کیونکہ ہم ایرانیوں کی طرف سے تازہ ترین خبریں سن رہے ہیں وہ ایرانی سنجیدگی ظاہر نہیں کرتیں۔
برطانیہ،فرانس اور جرمنی بھی 2015 میں ایرانی جوہری پروگرام کے سلسلے میں ہونے والے بین الاقوامی معاہدے کے چھ دستخط کنندہ ملکوں میں شامل ہیں۔ ان تینوں نے حالیہ ایران اسرائیل جنگ کے بعد بھی ایران کے ساتھ دوبارہ سے جوہری پروگرام پر بات چیت کا باب دوبارہ کھولنا قبول کر لیا تھا ۔ مگر یہ مذاکرات بھی کسی نتیجے کی طرف نہ جا سکے۔ جس کے بعد ان یورپی ملکوں نے دھمکی دی تھی کہ 2015 کے معاہدے سے پہلے والی صورت حال واپس آسکتی ہے اور ایران کو از سر نو بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فرانس اس سے پہلے بھی بلکہ ہمیشہ سے ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق بڑا واضح رہا ہے۔ ہمارے ایران سے مطالبے بھی سب کے سامنے موجود ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اسرائیلی ٹی وی سے پیرس سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا ‘ میں سمجھتا ہوں یہ تمہارے ملک اسرائیل کے لیے بھی بہت اہم معاملہ ہے۔
فرانسیسی صدر نے یہ بھی کہا ‘ ہم نے ایرانی جوہری ہتھیاروں کے معاملے کو کبھی کم تر خطرے کے طور پر نہیں دیکھا۔ جیسا کہ اب ایرانی بیلسٹک میزائل بھی سامنے آئے ہیں اور ایران کی طرف سے خطے کو چیلنج بھی بڑھ گئے ہیں۔ خصوصا ایسے ماحول میں جب ایرانی کوئی واضح اور صاف کمٹمنٹ نہیں دیتے ۔’
ان کا کہنا تھا یہ یورپین پالیسی ہے۔ اس بارے میں ہم اپنے برطانوی اور جرمنی کے رفقا کے ساتھ مل کر کام کر چکے ہیں۔ ایرانی کمٹمنٹ سامنے نہ آنے پر ہم ‘ سنیپ بیک ‘ میکانزم کے تحت پھر سے ایران پر پابندیاں لگا دیں گے۔