
غزہ:اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل غزہ میں عسکری جارحیت بند نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے غزہ شہر کے باشندگان کے خروج کو آسان بنانے کی ہدایت دی تاہم حماس انہیں جانے سے روک رہی ہے۔
نیتن یاھو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سنہ سات اکتوبر2023ء کے حماس کے حملے سے حاصل ہونے والے اسباق نے ایک “آزادانہ ہتھیار ساز صنعت” قائم کرنے کی ضرورت ثابت کر دی ہے تاکہ بین الاقوامی پابندیوں کے سامنے بھی قابض فوج ثابت قدم رہ سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس ماہ امریکہ کا دورہ کریں گے جہاں وہ جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے بعد صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ “ٹرمپ نے مجھے وائٹ ہاؤس کی دعوت دی ہے۔ میں اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے بعد ان سے ملاقات کروں گا”۔
نیتن یاھو نے پہلے بھی کہا تھا کہ “فوج غزہ شہر میں دشمن کو ختم کرنے اور اسی دوران شہری آبادی کو خالی کروانے کے لیے کام کر رہی ہے”۔
ان کے دفتر کی طرف سے منگل کو جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں نیتن یاھو نے کہا کہ حکومت غزہ کے رہائشیوں کو تیزی سے نکالنے کے لیے اضافی گزرگاہیں کھولنے کی کوششیں کر رہی ہے تاکہ عام شہریوں کو جنگجوؤں سے علیحدہ کیا جا سکے جو فوج کے اہداف ہیں۔
قابض فوج نے کہا ہے کہ وہ جنگ کے اہداف حاصل کرنے تک “پوری سختی” کے ساتھ اپنے آپریشنز جاری رکھے گی اور حماس کی حملہ آور صلاحیت کو ختم کرے گی۔
ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ غزہ شہر پر قبضہ اور صفائی جیسی کاروائیاں مہینوں تک جاری رہ سکتی ہیں اور یہ کہ فوج کے لیے اس کا کوئی ٹایم فریم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ “فورسز غزہ میں تب تک باقی رہیں گی جب تک جنگ کے اہداف حاصل نہ ہو جائیں گے” ۔ انہوں نے کہا کہ “وہ ہر لازمی سختی کے ساتھ لڑیں گی” تاکہ یہ مقصد حاصل کیا جا سکے۔
قابض فوج نے کل منگل کو ابتدائی طور پر اعلان کیا کہ غزہ کے سب سے بڑے اور تباہ حال شہر میں زمینی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے کہا کہ شہر میں تقریباً تین ہزار حماس کے جنگجو موجود ہو سکتے ہیں۔
فوج نے بتایا کہ زمینی دستے شہر کے اندر گہرائی میں داخل ہو رہے ہیں اور وسطی شہر کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔بیان میں کہا کہ “فوج ہر اس وقت تک آپریشنز جاری رکھنے کے لیے تیار ہے جب تک حماس کو شکست نہیں دی جاتی”۔
بنجمن نیتن یاھو نے اعلان کیا کہ ان کی فوج نے ایک تیز عسکری عمل شروع کیا ہے اور کہا کہ “فوج فیصلہ کن مرحلے میں پہنچ گئی ہے”۔
وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے دھمکی دی کہ غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا اور وہ اسے “حماس کا قبر کا نشان” بنانے کی بات کر رہے ہیں۔
ووسری جانب ہزاروں افراد، شہر کے بے شمار باشندگان، جاری شدید بمباری کے باعث نقل مکانی کر چکے ہیں۔ نامہ نگار/العربیہ کے مطابق چند گھنٹوں میں تقریباً پچاس افراد ہلاک ہوئے۔