
میڈرڈ:اسپین کی حکومت نے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے تناظر میں اسرائیل سے ہتھیار خریدنے کا معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ نے سرکاری دستاویزات کی بنیاد پر رپورٹ کیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق سپین کی حکومت نے اسرائیلی راکٹ لانچرز سے متعلق 825 ملین ڈالر کا خریداری معاہدہ منسوخ کیا ہے۔
معاہدے کی یہ منسوخی وزیراعظم پیڈرو سانچیز کے گزشتہ ہفتے کیے گئے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ان کی حکومت غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے تناظر میں اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کی خرید و فروخت پر پابندی کے قانون کو سخت کر دے گی۔
انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز کے مطابق اس معاہدے میں ‘سیلام 12 راکٹ لانچرز سسٹمز’ کی خریداری بھی شامل تھی۔ اسرائیلی ریاست سے شائع ہونے والے اخبار ہاریٹز اور دیگر مقامی ذرائع ابلاغ نے 9 ستمبر کو ہی ان معاہدوں کی منسوخی کی خبر دے دی تھی۔
تاہم وزیر اعظم سپین سانچیز نے ان معاہدوں کے بارے میں عوام کو اگلے روز بتایا اور اس کا واضح مقصد بتایا کہ سپین کی حکومت غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہے اور فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانا چاہتی ہے۔
اسپین نے پابندی کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب اسرائیلی ریاست نے جنگ بندی کی تمام تر کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے غزہ میں جنگی شدت میں غیر معمولی اضافہ کر کے غزہ میں تباہی مچا دی ہے اور بے گھر لاکھوں فلسطینیوں کا ایک بار پھر جبری انخلاء کر وا رہا ہے۔
دوسری جانب سپین نے اسرائیل کے ساتھ 168 طیارہ شکن میزائل لانچرز کی خریداری کا معاہدہ بھی مسنوخ کر دیا ہے۔ اس معاہدہ کی مالیت 287 ملین یورو تھی۔
سپین کے ایک اخبار کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ وہ اپنی فوج کے زیر استعمال ہتھیاروں کو اسرائیلی ہتھیاروں سے بے نیاز کر دے۔
خیال رہے سپین نے سال 2024 میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا۔ تب سے سپین کا اسرائیل میں کوئی سفیر نہیں ہے۔ جبکہ اسرائیل نے سپین میں موجود اپنے سفیر کو گزشتہ ہفتے اس وقت واپس بلایا ہے جب وزیر اعظم سانچیز نے حالیہ اقدامات کیے ہیں۔
اسرائیل کی عمومی مصنوعات کو بھی غزہ جنگ کی وجہ سے جگہ جگہ بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس نے اسرائیلی معیشت پر برے اثرات ڈالے ہیں۔
سیکیورٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈیلاس سینٹر نے ماہ اپریل میں کہا تھا کہ سات اکتوبر 2023 سے سپین نے اسرائیلی کمپنیوں کو 1.044 ارب ڈالر کے 46 مختلف ٹھیکے دیے ہیں۔