Friday, September 12, 2025
Homeدنیااسرائیل کا بزدلانہ حملہ قابل مذمت، امن کی کوششیں جاری رکھیں گے:...

اسرائیل کا بزدلانہ حملہ قابل مذمت، امن کی کوششیں جاری رکھیں گے: قطر

دوحہ:قطر نے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے “بزدلانہ” اسرائیلی حملے کی مذمت کو ایک بار پھر دہرایا ہے۔ وزیر مملکت برائے امورِ خارجہ سلطان بن سعد المریخی نے جمعرات کو روس کے شہر سوچی میں خلیجی ریاستوں اور روس کے درمیان ہونے والے آٹھویں مشترکہ وزارتی اجلاس کے دوران اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ ان کے ملک کو ایک بزدلانہ حملے سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ حملہ اسرائیلی حکومت کی منظم ریاستی دہشت گردی کی تصویر کشی کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے وزیرِ اعظم کی قیادت میں یہ حملے علاقائی امن اور استحکام کو غیر مستحکم کرنے کی منظم پالیسی کا حصہ ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ قطر اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں کوئی نرمی نہیں برتے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارتِ خارجہ کے مطابق قطر نے اس حملے کا جواب دینے کے لیے تمام قانونی اقدامات اٹھانے کے لیے ایک قانونی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
سلطان بن سعد المریخی نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور جارحانہ اور پالیسیوں کے سنگین نتائج کی مکمل ذمہ داری اسرائیل پر عائد کردی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی یہ پالیسیاں ایسے تباہ کن اور بے مثال نتائج کا باعث بن رہی ہیں۔ ان پالیسیوں سے خطے میں پرامن حل کی تمام کوششوں کے ختم ہونے کا خدشہ ہے۔
تاہم انہوں نے اسی وقت یہ بھی واضح کیا کہ دوحہ اپنے علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کے لیے اپنی سیاسی اور انسانی کوششیں جاری رکھے گا تاکہ دو ریاستی حل تک پہنچا جا سکے۔ یہ ایسا حل ہو جس کے نتیجے میں 1967 کی سرحدوں پر ایک ایسی خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔
یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب حماس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت میں حماس کے مذاکراتی وفد کے سربراہ خلیل الحیہ کے گھر کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں خلیل الحیہ کا بیٹا شہید اور ان کی اہلیہ زخمی ہو گئیں۔ اسرائیل نے یہ حملہ منگل کو اچانک کیا جس کا مقصد حماس کے اعلیٰ رہنماؤں کے اجلاس کو نشانہ بنانا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں چھ افراد جاں بحق ہو گئے جن میں خلیل الحیہ کا بیٹا، ان کے دفتر کے ڈائریکٹر، ان کے تین محافظ اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار شامل تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس اسرائیلی اقدام سے ناخوش ہیں۔ اسرائیل نے وسیع بین الاقوامی مذمت کی مہم کے باوجود یہ بات دہرائی کہ وہ کسی بھی جگہ حماس کے رہنماؤں کا پیچھا جاری رکھے گا۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments