
کابل:افغانستان میں رات گئے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں 800 سے زائد افراد ہلاک اور 2700 سے زائد زخمی ہوگئے، صرف صوبہ کنڑ میں 800 افراد جاں بحق ہوئے اور کئی گاؤں مٹی تلے دب گئے، صوبہ ننگرہار اور لغمان میں بھی جانی نقصان ہوا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ طاقتور زلزلے کے نتیجے میں بیشتر جانی نقصان صوبہ کنڑ میں ہوا جہاں 800 سے زائد افراد جاں بحق اور 2500 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ صوبہ ننگرہار میں 12 افراد جاں بحق اور 255 زخمی ہوئے۔
زلزلے کے جھٹکے کابل سے لے کر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد تک محسوس کیے گئے، کنڑ صوبے میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی، جہاں سیکڑوں مکانات تباہ ہو گئے۔
طالبان حکام اور اقوامِ متحدہ نے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، اقوامِ متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’افغانستان میں آنے والے اس تباہ کن زلزلے پر ہم گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں، ہماری ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی امداد اور جان بچانے والی سہولیات فراہم کر رہی ہیں‘۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز ننگرہار صوبے کے شہر جلال آباد سے 27 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا اور اس کی گہرائی صرف 8کلومیٹر تھی، ماہرین کے مطابق کم گہرائی والے زلزلے زیادہ نقصان دہ ہوتے ہیں، رات بھر کم ازکم 5 آفٹر شاکس بھی آئے، جن میں ایک 5.2 شدت کا طاقتور جھٹکا شامل تھا۔
زلزلے نے مٹی اور پتھروں سے بنے دیہات کو زمین بوس کر دیا، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث اہم راستے بند ہو گئے جبکہ مواصلاتی نظام کی خرابی نے امدادی کارروائیوں کو مزید مشکل بنا دیا۔
ترک نشریاتی ادارے انادولو کے مطابق افغان حکام نے کہا کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی تعداد حتمی نہیں ہے کیونکہ حکام اب بھی کئی دور دراز علاقوں کے مقامی باشندوں سے رابطے میں ہیں اور امدادی ٹیمیں متاثرہ مقامات کی جانب روانہ ہیں۔
حکام کے مطابق ضلع سواکئی کے علاقے دیوہ گل اور ضلع نورگل کے علاقے مزار درہ جانے والی سڑکیں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہو گئی ہیں، جس سے امدادی ٹیموں کے لیے متاثرہ علاقوں تک پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔
مقامی باشندوں نے اس زلزلے کو ملک میں آنے والے سب سے طاقتور زلزلوں میں سے ایک قرار دیا ہے، افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ زلزلے سے جانی نقصان ہوا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ مقامی حکام اور عوام امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ مرکزی اور قریبی صوبوں سے امدادی ٹیمیں علاقے کی جانب روانہ ہو رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’تمام دستیاب وسائل انسانی جانیں بچانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے‘۔
افغانستان میں زلزلے معمول کی بات ہیں، خاص طور پر ہندوکش پہاڑی سلسلے میں، جہاں یوریشین اور انڈین ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ملتی ہیں، ننگرہار صوبے میں ہفتے کی رات کو شدید بارش اور سیلاب نے بھی پانچ افراد کی جان لے لی تھی اور کھیتوں و املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔
جون 2022 میں بھی مشرقی سرحدی صوبے پکتیکا میں 5.9 شدت کے زلزلے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے، افغانستان، جو چار دہائیوں کی جنگ سے تباہ حال ہے، پہلے ہی انسانی بحران سے دوچار ہے، طالبان کی واپسی کے بعد غیر ملکی امداد میں بڑی کمی آئی ہے جس نے ملک کی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو مزید کمزور کر دیا ہے۔