Tuesday, August 26, 2025
Homeدنیاغزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملے کی عالمی مذمت، ٹرمپ بھی ناراض

غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملے کی عالمی مذمت، ٹرمپ بھی ناراض

غزہ:متعدد مغربی اور عرب ملکوں اور اقوام متحدہ کی تنظیموں نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس پر اسرائیلی حملوں پر غصے اور صدمے کا اظہار کیا ہے ان حملوں کے نتیجے میں 20 افراد شہید ہوگئے جن میں پانچ صحافی بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی غزہ کے ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملے پر اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس کی اطلاع نہیں تھی۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اس سے مطمئن نہیں ہوں۔ میں اسے نہیں دیکھنا چاہتا۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا ہمیں اس ڈراؤنے خواب کو ختم کرنا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے تباہ شدہ پٹی کے جنوب میں ناصر ہسپتال پر اسرائیلی بمباری پر اپنی خوف کا اظہار کیا۔ لامی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ناصر ہسپتال پر اسرائیلی حملے کی وجہ سے مجھے خوف محسوس ہو رہا ہے۔ انہوں نے فوری جنگ بندی اور عام شہریوں، صحت کی دیکھ بھال کے کارکنوں اور صحافیوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔
فرانسیسی صدر میکرون نے بھی ہسپتال پر اسرائیلی بمباری کو “ناقابل برداشت” قرار دیا اور کہا کہ صحافیوں اور عام شہریوں کی حفاظت ہونی چاہیے۔ جرمنی نے بھی پیر کو غزہ پٹی میں ناصر ہسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے میں کئی صحافیوں، امدادی کارکنوں اور دیگر عام شہریوں کی ہلاکت پر اپنے صدمے کا اظہار کیا۔
مصر نے بھی خان یونس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس پر اسرائیلی فوج کے حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور اسے بین الاقوامی انسانی قانون کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کی ایک طویل سیریز کا نیا حصہ قرار دیا۔ قاہرہ نے صحافیوں، طبی اور انسانی کارکنوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے پر سخت ناراضی کا اظہار کیا اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کے جرائم کو مسترد کرتے ہوئے سلامتی کونسل اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس خطرناک رویے کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور غزہ پر اسرائیلی جنگ کو روکنے کے لیے مؤثر طور پر مداخلت کریں۔
اسرائیل میں فارن پریس ایسوسی ایشن نے غزہ میں ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملوں میں بین الاقوامی میڈیا کے لیے کام کرنے والے پانچ صحافیوں کے جاں بحق ہونے کے بعد اپنے غصے اور صدمے کا اظہار کیا۔ “ایکس” پر شائع ایک بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا کہ یہ واقعہ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے بین الاقوامی میڈیا کے لیے کام کرنے والے صحافیوں پر سب سے خونخوار اسرائیلی حملوں میں سے ایک ہے۔ ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ حملوں میں ہسپتال کی بیرونی سیڑھوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں صحافی اکثر اپنے کیمرے لگاتے تھے اور یہ بغیر کسی پیشگی انتباہ کے ہوا تھا۔
اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کے ہائی کمشنر فلپ لازارینی نے بھی پیر کو غزہ میں جنگ کے حوالے سے حیران کن عالمی غفلت کی مذمت کی۔ یہ وہ غفلت ہے جو ناصر ہسپتال پر اسرائیلی بمباری کے بعد سامنے آئی۔ لازارینی نے “ایکس” پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اس بمباری کا مقصد ان آخری آوازوں کو خاموش کرنا ہے جو خاموشی سے بھوک کی وجہ سے بچوں کی اموات کی اطلاع دے رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی بے حسی اور غفلت حیران کن ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے غزہ میں ناصر ہسپتال کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے میں فلسطینیوں کی اموات کی شدید مذمت کی ہے اور فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ دوجارک نے صحافیوں کو بتایا کہ سیکرٹری جنرل یاد دلاتے ہیں کہ عام شہریوں جن میں طبی کارکن اور صحافی بھی شامل ہیں کا ہر وقت احترام اور تحفظ ضروری ہے۔ وہ ان ہلاکتوں کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے غزہ پٹی میں صحت کی دیکھ بھال کے مراکز پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا۔ گیبریسس نے “ایکس” پر ایک پوسٹ میں کہاکہ جبکہ غزہ کے لوگ بھوک کا شکار ہیں، صحت کی دیکھ بھال تک ان کی پہلے سے ہی محدود رسائی بار بار حملوں کی وجہ سے مزید محدود ہو رہی ہے۔ ہم صرف اس بات پر زور دے سکتے ہیں کہ صحت کی دیکھ بھال پر حملے بند کریں اور ابھی جنگ بندی کریں۔
مرنے والے والے صحافی رائٹرز، ایسوسی ایٹڈ پریس اور دیگر کے لیے کام کر رہے تھے۔ اسرائیلی فوج نے ناصر ہسپتال کے قریب بمباری کا اعتراف کیا اور کہا کہ چیف آف جنرل سٹاف نے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ فوج نے مزید کہا کہ وہ صحافیوں کو اس لیے نشانہ نہیں بناتی کہ وہ صحافی ہیں۔
فلسطینی پٹی میں سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے فرانس پریس کو بتایا کہ عمارت کو دو مسلسل اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناصر ہسپتال کے اندر الیاسین میڈیکل عمارت کو ایک اسرائیلی خودکش ڈرون سے نشانہ بنایا گیا اور ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو منتقل کرنے کے دوران اس جگہ کو دوسری بار فضائی حملے سے نشانہ بنایا گیا۔
مرنے والے صحافیوں میں مریم ابو دقہ(ایسوسی ایٹڈ پریس)، معاذ ابو طہ (ایک فری لانس صحافی جنہوں نے رائٹرز سمیت کئی نیوز اداروں کے ساتھ کام کیا)، احمد ابو عزیز، حسام المصری اور محمد سلامہ شامل ہیں۔ رائٹرز کے ایک اور کنٹریکٹر فوٹوگرافر حاتم خالد بھی زخمی ہوئے ہیں۔ رائٹرز کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں غزہ کے ناصر ہسپتال پر آج اسرائیلی حملوں میں ہمارے کنٹریکٹر حسام المصری کی موت اور ہمارے ایک اور کنٹریکٹر حاتم خالد کے زخمی ہونے کی خبر سن کر بہت افسوس ہوا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہم مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم نے غزہ اور اسرائیل کے حکام سے حاتم کو فوری طبی امداد فراہم کرنے میں ہماری مدد کرنے کی درخواست کی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی ابو دقہ اور دیگر صحافیوں کی موت کی خبر پر صدمے اور غم کا اظہار کیا اور کہا کہ ابو دقہ ہسپتال میں اکثر واقعات کی کوریج کے لیے موجود رہتی تھیں۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس اور رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اس مہینے کے شروع میں بتایا تھا کہ 22 مہینے سے زیادہ کی اس جنگ میں غزہ میں تقریباً 200 صحافیوں کو مار دیا گیا ہے۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments