
دہلی : ملک کی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ اگر ڈرائیور کی لاپرواہی، اسٹنٹنگ یا تیز رفتاری کی وجہ سے کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو انشورنس کمپنی انشورنس فراہم کرنے کی پابند نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ان لوگوں کے لیے وارننگ ہے جو آئے روز سڑک پر اسٹنٹ کرتے نظر آتے ہیں۔ ایک کیس میں فیصلہ سنانے کے بعد جسٹس پی ایس کی بنچ نے نرسمہا اور آر مہادیون نے متوفی کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے سے انکار کردیا جس کی موت تیز رفتاری کے باعث ہوئی تھی۔
کیا ہے سارا معاملہ؟
عدالت کا یہ فیصلہ ایک ایسے شخص کے کیس میں دیا گیا ہے جو تیز رفتاری اور لاپرواہی سے گاڑی چلا رہا تھا۔ یہ 18 جون 2014 کی بات ہے، جب این ایس رویش اپنی فیاٹ لائنا کار میں کرناٹک کے آرسیکیرے شہر جا رہے تھے۔ اس کی فیملی اس کے ساتھ تھی۔ گاڑی کی رفتار بہت زیادہ تھی۔ تیز رفتاری کے باعث راویش کار پر قابو نہ رکھ سکا جس کے باعث کار سڑک پر الٹ گئی۔ اس خوفناک حادثے میں رویش کی موت ہو گئی۔
اسی لاکھ روپے معاوضہ کا مطالبہ
اس واقعہ کے بعد اہل خانہ نے یونائیٹڈ انڈیا انشورنس کمپنی سے 80 لاکھ روپے کے معاوضے کا مطالبہ کیا۔ خاندان نے بتایا کہ رویش ہر ماہ 3 لاکھ روپے کماتا تھا۔ تاہم پولیس چارج شیٹ میں واضح طور پر کہا گیا کہ حادثہ لاپرواہی اور تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔ جس کی وجہ سے موٹر ایکسیڈنٹ ٹریبونل نے اہل خانہ کی بات نہیں سنی۔ اس کے بعد خاندان نے کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ لیکن ہائی کورٹ نے خاندان کی اپیل بھی مسترد کر دی۔ اس کے بعد اب سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔عدالت کے اس فیصلے کے بعد وہ لوگ جو آئے روز ریلوں کی خاطر سٹنٹ کرتے نظر آتے ہیں وہ اپنے طریقے ٹھیک کریں۔ اس کے علاوہ انہیں تیز رفتاری اور لاپرواہی سے گاڑی چلانے سے گریز کرنا چاہیے۔