
مغربی کنارا:مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں سفارت کاروں کے ایک گروہ پر اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کی جس کی اٹلی، سپین، بیلجیئم، فرانس، یورپی یونین اور دیگر ممالک نے مذمت کردی ہے۔ ان ملکوں نے سفارت کاروں کو خطرے میں ڈالنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے واقعے کی وضاحت طلب کرلی ہے۔
اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے بدھ کو جنین میں سفارت کاروں پر فائرنگ کے واقعے پر اسرائیلی سفیر کو طلب کیا اور اسرائیلی فوج کی جانب سے مغربی کنارے میں سفارت کاروں پر فائر کی گئی وارننگ شاٹس کو “ناقابل قبول” دھمکیاں قرار دیا۔ تاجانی نے “ایکس” پر کہا ہم اسرائیلی حکومت سے فوری وضاحت طلب کرتے ہیں اور سفارت کاروں کے خلاف دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔
تاجانی نے مزید کہا کہ انہوں نے اطالوی نائب قونصل السیندرو توتینو سے رابطہ کیا ہے اور وہ خیریت سے ہیں۔ توتینو جنین پناہ گزین کیمپ کے قریب فائرنگ کے حملے کا شکار ہونے والے سفارت کاروں میں شامل تھے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ جین نوئل بارو نے “ایکس” پر لکھا کہ جنین کا دورہ کرنے والا گروپ جس میں ہمارے ایک سفارت کار شامل تھے اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کی زد میں آ گیا اور یہ ناقابل قبول ہے۔ وضاحت کے لیے اسرائیلی سفیر کو طلب کیا جائے گا۔
اٹلی اور فرانس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سپین نے بھی سفارت کاروں پر حملے کے معاملے پر اسرائیلی سفیر کو طلب کرلیا۔ پرتگال بھی اپنے ہمسایہ ممالک سے پیچھے نہیں رہا۔ پرتگال کے وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ ان کے ملک نے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر ملکی سفارت کاروں کے دورے کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ پر احتجاج کرنے کے لیے اسرائیلی سفیر کو طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور اور سلامتی پالیسی کی اعلی سطح کی نمائندہ کاجا کالاس نے اسرائیل سے جنین کا دورہ کرنے والے سفارت کاروں پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔
کالاس نے کہا کہ انہیں اس واقعے سے آگاہ کیا گیا ہے جس میں اسرائیلی افواج نے سفارت کاروں کے ایک گروپ پر وارننگ شاٹس لیکن حقیقی گولیاں اس وقت چلائی تھیں جب وہ فلسطینی اتھارٹی کے زیر اہتمام دورے کے دوران پناہ گزین کیمپ کے قریب پہنچ رہے تھے۔
کالاس نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم یقینی طور پر اسرائیل سے اس واقعے کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سفارت کاروں کی زندگی کو کوئی بھی خطرہ ناقابل قبول ہے۔ اسرائیل ایک بین الاقوامی معاہدے کے تحت تمام غیر ملکی سفارت کاروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا پابند ہے۔
یاد رہے اسرائیلی فوج نے بدھ کو اعلان کیا کہ شمالی مغربی کنارے میں غیر ملکی سفارت کاروں کے دورے کے “منحرف” ہونے کے بعد وارننگ شاٹس” فائر کیے گئے ہیں۔
فرانس پریس کی موقع پر بنائی گئی فوٹیج میں غیر ملکی سفارت کاروں اور صحافیوں کا ایک ہجوم دکھایا گیا جو گولیاں چلنے سے بچنے کے لیے بھاگ رہے تھے۔ فرانس پریس کے ایک صحافی، جو موقع پر موجود تھے، نے فلسطینی پناہ گزینوں کے جنین کیمپ کے اندر سے کئی بار بار گولیوں کی آواز سننے کے بارے میں بتایا۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اسرائیلی افواج کی جانب سے کیے گئے اس گھناؤنے جرم کی مذمت کی جس میں ریاست فلسطین میں تسلیم شدہ سفارتی وفد پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں۔
وزارت غیر ملکی سفارت کاروں کے لیے میدانی دوروں کا اہتمام کرتی ہے تاکہ انہیں شمالی مغربی کنارے میں کیا ہو رہا ہے اس سے آگاہ کیا جا سکے۔ وزارت کے سیاسی مشیر احمد الدیک، جو دورے کے دوران وفد کی قیادت کر رہے تھے، نے کہا کہ انہوں نے ہم پر جنونی انداز میں فائرنگ کی۔
یاد رہے اسرائیلی فوج نے 21 جنوری کو مغربی کنارے کے شمال میں ایک وسیع فوجی کارروائی شروع کی تھی جس کا مقصد پناہ گزین کیمپوں میں سرگرم مسلح گروپوں کو نشانہ بنانا تھا۔ جنین، جسے اسرائیل مسلح گروپوں کا گڑھ سمجھتا ہے، میں اسرائیلی افواج نے پناہ گزین کیمپ کو مکمل طور پر مکینوں سے خالی کرا لیا اور اس پر قبضہ کر لیا ہے۔ اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کارروائی کے نتیجے میں 31 مارچ تک 16,000 افراد جنین سے بے گھر ہوگئے ہیں۔