Friday, May 23, 2025
Homeدنیاصرف معمولی خوراک اور دوائیں غزہ میں داخل ہوں گی،غزہ کو ملبے...

صرف معمولی خوراک اور دوائیں غزہ میں داخل ہوں گی،غزہ کو ملبے میں بدل دیں گے:اسرائیل کا اعلان

غزہ:اسرائیل کے انتہا پسند وزیر خزانہ بتسلئیل سموتریچ نے پیر کے روز ایک متنازعہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ کو صرف “کم سے کم خوراک اور دوا” فراہم کی جائے گی، اور یہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ “حماس تک ان میں سے کچھ نہیں پہنچے گا”۔ ان کا کہنا تھا:کہ”ہم گذشتہ ڈیڑھ سال سے غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر رہے ہیں اور اُسے ملبے کا ڈھیر بنا دیں گے۔ فوج ایک پتھر بھی اپنی جگہ پر نہیں چھوڑے گی”۔
سموٹریچ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ “غزہ کے شہریوں کو جنوبی حصے میں دھکیلا جائے گا اور وہاں سے وہ تیسرے ممالک منتقل ہوں گے”۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے بھی پیر کے روز دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں قحط کی صورتحال نہیں پیدا ہونے دے گا، تاکہ “جنگ کے اہداف حاصل کیے جا سکیں”۔ ان کے بقول اگر غزہ میں بھوک کی شدت بڑھی تو اسرائیل عالمی حمایت کھو دے گا اور “سفارتی مصلحتوں” کے تحت اسے ایسا کرنے سے گریز کرنا ہوگا۔
نیتن یاھو کے دفتر کی جانب سے ایک روز قبل اعلان کیا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں صرف “ناگزیر ضرورت کی مقدار” میں خوراک داخل ہونے کی اجازت دے گا، حالانکہ مارچ کے آغاز سے اب تک اسرائیل نے تمام انسانی امداد کا داخلہ روک رکھا ہے۔
عالمی ادارے اور اقوام متحدہ مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ اگر فوری اقدام نہ کیا گیا تو غزہ میں قحط کی ہولناک لہر پھیل سکتی ہے۔ خوراک کی شدید قلت اور بارڈر کراسنگ کی مسلسل بندش کے باعث لاکھوں جانیں خطرے میں ہیں۔
اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں کی 12 مئی 2025ء کو جاری کردہ مشترکہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پورا غزہ شدید قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔ رپورٹ کے مطابق مئی سے ستمبر 2025 ءکے درمیان 4 لاکھ 70 ہزار افراد “قحط کے بدترین درجے” (مرحلہ پنجم) کا سامنا کریں گے، جو کہ پچھلے تخمینوں کے مقابلے میں 250 فیصد اضافہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پورے غزہ میں شدید غذائی عدم تحفظ کی سطح خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ 71 ہزار بچے اور 17 ہزار سے زائد مائیں سخت غذائی قلت کی شکار ہیں جنہیں فوری علاج اور خوراک درکار ہے۔ 2025ء کے آغاز میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ 60 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں گے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سینڈی میک کین نے کہاکہ “غزہ میں خاندان بھوک سے بلک رہے ہیں، جبکہ ہمارے پاس سرحد پر چار ماہ کے لیے 10 لاکھ افراد کو کھلانے کا سامان موجود ہے، لیکن ہم اُسے پہنچا نہیں پا رہے، کیونکہ مارچ کے آغاز میں امداد پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے اور لڑائی پھر سے شدت اختیار کر چکی ہے۔”

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments