Friday, May 16, 2025
Homeدنیاغزہ برائے فروخت نہیں ہے: حماس کا ٹرمپ کے بیانات پر جواب

غزہ برائے فروخت نہیں ہے: حماس کا ٹرمپ کے بیانات پر جواب

غزہ:جمعرات کو حماس کے عہدیدار باسم نعیم نے کہا ہے کہ غزہ برائے فروخت نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہی جس میں انہوں نے اس علاقے کو “حاصل” کرنے اور اسے “آزاد علاقہ” بنانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے مزید کہا غزہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ یہ کھلی منڈی میں برائے فروخت کوئی جائیداد نہیں ہے۔
باسم نعیم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں امداد کی ترسیل اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے “کم از کم” شرط ہے۔ اسرائیل نے دو مارچ سے غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کر رکھا اور یہاں خوراک اور امدادی سامان کی ترسیل مکمل طور پر بند کر رکھی ہے۔ غزہ کی پٹی میں لاکھوں افراد کو بھوک اور قحط کا سامنا ہے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن نے کہا ہے کہ مذاکرات کے سازگار اور تعمیری ماحول کے لیے کم از کم شرط یہ ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت کو سرحدی گزرگاہیں کھولنے اور انسانی، خوراک اور طبی امداد کی ترسیل کی اجازت دینے پر مجبور کیا جائے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو قطر میں ایک کاروباری اجلاس کے دوران ایک بار پھر غزہ کی پٹی پر کنٹرول حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکہ اسے “آزاد علاقہ” بنائے گا، فلسطینی علاقوں میں بچانے کے لیے کچھ نہیں بچا ہے۔ ٹرمپ نے پہلی بار فروری میں غزہ کے بارے میں اپنا خیال پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اس علاقے کو دوبارہ ترقی دے گا اور فلسطینیوں کو دوسرے علاقوں میں جانے پر مجبور کرے گا۔
اس منصوبے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔ فلسطینیوں، عرب ممالک اور اقوام متحدہ نے اسے نسلی صفائی قرار دیا تھا۔ غزہ کے 2.3 ملین مکینوں میں سے زیادہ تر اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں کیونکہ اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔ سات اکتوبر 2023 سے اب تک لگ بھگ 53000 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا ہے۔
قطر، جہاں حماس کا سیاسی بیورو کئی سالوں سے موجود ہے، میں عہدیداروں اور کاروباری رہنماؤں کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کے پاس غزہ کے لیے ایسے تصورات ہیں جو میرے خیال میں بہت اچھے ہیں۔ اسے ایک آزاد علاقہ بنائیں اور امریکہ کو مداخلت کرنے دیں۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے فضائی تصاویر دیکھیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں تقریباً کوئی عمارت باقی نہیں ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ کسی چیز کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہاں کوئی عمارت نہیں ہے۔ لوگ منہدم عمارتوں کے ملبے تلے رہ رہے ہیں جو ناقابل قبول ہے۔ میں غزہ کو ایک آزاد علاقہ بنانا چاہتا ہوں اور اگر ضروری ہوا تو مجھے فخر ہوگا اگر امریکہ اس کا مالک بنے اور اسے ایک آزاد علاقہ بنائے۔ وہاں اچھی چیزیں ہونے دیں۔ یاد رہے ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ وہ غزہ کو “مشرق وسطیٰ کا رویرا” بنانا چاہتے ہیں۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments