
غزہ:حماس نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی شہریت کے حامل اسرائیلی قیدی ایڈن الگزینڈر کو حماس نے دباؤ کی وجہ سے رہا کیا ہے۔ حماس نے نیتن یاہو کے دعوے کے خلاف بیان منگل کے روز جاری کیا ہے۔
اس 21 سالہ امریکی شہری کو حماس کے بقول خیر سگالی کے جذبے کی وجہ سے چھوڑا گیا ہے۔ ایک روز قبل رہائی پانے والا یہ قیدی اب اپنے اہل خانہ کے پاس ہے۔
فلسطینی مزاحمتی گروپ کےجاری کردہ بیان کے مطابق ایڈن الیگزینڈر کو امریکی حکام کے ساتھ بہت سنجیدہ اور مسلسل رابطوں کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ یاد رہے اس رہائی کے لیے پہلی بار امریکہ کے اپنے نمائندہ برائے اسیران نے براہ راست حماس کے اعلیٰ ذمہ داروں کے ساتھ مذاکرات کرنا قبول کیا تھا۔ جس پر خود اسرائیل گئے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو لوگوں کے سامنے گمراہ کن دعوی کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل اپنی تمام تر کوششوں اور ظالمانہ جنگ اور ہر طرح کی جارحانہ جنگی یلغار میں ناکام رہا ہے۔
یاد رہے امریکی شہریت کے حامل اس فرد کو سات اکتوبر 2023 کو حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے گرفتار کیا تھا ۔ جسے حماس کی سیاسی قیادت نے رہائی دی ہے۔
نیتن یاہو نے اس کی رہائی کو اپنی جنگی جارحیت اور سیاسی حکمت عملی کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ غزہ میں اب بھی 58 کے قریب اسرائیلی قیدی موجود ہیں ۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان قیدیوں میں سے 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔
نیتن یاہو نے اس امریکی شہری کی رہائی پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کی ہے ۔