
ریاض:سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ 300 ارب ڈالر کی مالیت کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ جبکہ 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے ہم ابھی دیکھ رہے ہیں۔ ولی عہد نے ان خیالات کا اظہار صدر ٹرمپ کے سعودی دورے کے موقع پر کیا ہے۔
منگل کے روز شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا انہیں امید ہے کہ امریکہ کے ساتھ ان معاہدوں کی مجموعی مالیت ایک ٹریلین ڈالر تک چلی جائے گی۔
مملکت کے دارالحکومت ریاض میں امریکہ اور سعودی عرب کے انویسٹمنٹ فورم سے خطاب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں ٹرانسفارمیشن کے جاری عمل کی تعریف کی اور اس سلسلے میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے زیر قیادت سعودی ویژن 2030 کی کامیابی کو سراہا ۔
ٹرمپ نے اس موقع پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ایک عظیم شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا وہ اپنی مملکت کے عوام کی خوب قیادت کر رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے تھے سعودی عرب کے لوگوں نے علاقے میں ترقی کو فروغ دینے میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔
امریکی صدر نے کہا سعودی عرب عالمی سطح پر تجارتی حوالے سے ایک بڑے مرکز کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اب مملکت کا تیل کے بغیر بھی ریوینیو جنریٹ کرنے میں ایک کامیاب سفر طے کیا ہے۔
صدرٹرمپ نے علاقائی سطح پر درپیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے سابق جوبائیڈن انتظامیہ پر تنقید کی کہ انہوں نے حوثیوں کا نام دہشت گرد گروپوں کی فہرست سے نکال دیا جو کہ ایک بہت بڑی غلطی تھی۔ انہوں نے سعودی عرب کی ترقی کے طرف گامزن ہونے اور اس دوران ایران کا پسماندگی کی طرف جانے کا بھی بطور خاص ذکر کیا ۔
ان کا کہنا تھا اگر ایران نے امریکہ کی امن کوششوں کا مثبت جواب نہ دیا تو واشنگٹن کے پاس اس کے علاوہ کوئی چانس نہیں ہوگا کہ وہ ایران کو زیادہ سے زیادہ دباؤ کی زد میں لائے۔
صدر ٹرمپ نے ایرانی ملیشیا حزب اللہ پر الزام لگایا کہ وہ لبنانی ریاست کو خطے میں عدم استحکام کا ذریعہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایران مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی تباہی چاہنے والی طاقت ہے۔
انہوں نے ایران کے اقدامات اور دوسرے ملکوں کے اقدامات کا تقابل کرتے ہوئے کہا دوسرے ملکوں کی سوچ اور عمل کا انداز مختلف ہے۔ اس لیے عرب دنیا ایران کے مقابلے میں ترقی کے راستے پر ہے۔
انہوں نے کہا سب سے بڑی تباہ کن طاقت ایران کی رجیم ہے۔ جس کی وجہ سے شام، لبنان اور غزہ کے لوگوں کو بھی ناقابل تصور مصائب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حتیٰ کہ عراق و یمن میں بھی۔ صدر ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار کاروبار سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ لبنان حزب اللہ اور ایران کے مظالم کا نشانہ بن چکا ایک ملک ہے۔ ان دونوں کے کردار نے ملک کو عدم استحکام اور بدحالی سے دوچار کیا ہے۔ تاہم ٹرمپ نے کہا میں چاہتا ہوں کہ لبنان کی مدد کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ شام پر عائد پابندیاں بھی سعودی ولی عہد کے ساتھ بعض ایشوز پر مذاکرات کے بعد اٹھا دی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ کہتے ہوئے بالکل نہیں ہچکچائیں گے کہ انہیں سعودی دفاع کے لیے فوج کا استعمال بھی کرنا پڑا تو کیا جائے گا۔
امریکی صدر نے سعودی عرب کے امن کے لیے کردار اور سہولت فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ خصوصاً اس سلسلے میں روس و یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے لیے سعودی کردار کا بھی اعتراف کیا گیا۔ جو سفارتی میدان میں اب تک کی گئی ہیں۔
انہوں نے غزہ و یوکرین کے عوام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کی عوام کو بہتر مستقبل ملنا چاہیے۔