
ریاض:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض پہنچ گئے ہیں۔ دوسری مرتبہ کرسی صدارت سنبھالنے کے بعد یہ ٹرمپ کا پہلا بیرونی دورہ ہے۔ امریکی صدر اس دورے کو “تاریخی” قرار دے چکے ہیں۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب خطے کو تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی حالات اور چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ریاض اور واشنگٹن کے درمیان سیکیورٹی، توانائی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تزویراتی شراکت داری قائم ہے۔
العربیہ نیوز کی نامہ نگار نادیہ البلبيسی کے مطابق صدر ٹرمپ طویل عرصے سے سعودی دار الحکومت ریاض کا دورہ کرنے کو ترجیح دیتے رہے ہیں، کیوں کہ اس شہر کا عالمی امور پر اثر نمایاں ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ دورہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، کیوں کہ ٹرمپ نے 2017 میں بھی ریاض کو اپنے پہلے بیرونی دورے کے لیے چُنا تھا، اور اب آٹھ سال بعد دوبارہ اسی شہر کا رخ کیا ہے۔ مزید یہ کہ سعودی عرب، امریکہ کی “پہلی اقتصادی ترجیح” کی حیثیت رکھتا ہے۔
گذشتہ چند دہائیوں کے دوران متعدد امریکی صدور سعودی عرب کے تاریخی دورے کر چکے ہیں، جو دونوں ملکوں کے درمیان تزویراتی تعلقات کی مضبوطی کا ثبوت ہیں۔ ان دوروں کا آغاز 1974 میں صدر رچرڈ نکسن سے ہوا، اس کے بعد جمی کارٹر، جارج بش سینئر و جونئیر، بل کلنٹن، باراک اوباما اور جو بائیڈن بھی سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی پہلی صدارت کے آٹھ سال بعد دوبارہ سعودی عرب آ کر اس شراکت داری کے تسلسل کی توثیق کر رہے ہیں۔
یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشرق وسطیٰ کے آئندہ دورے کو ایک “تاریخی دورہ” قرار دیا ہے۔ اس دورے کا آغاز انہوں نے سعودی عرب سے کر دیا ہے اور بعد ازاں متحدہ عرب امارات اور قطر بھی جائیں گے۔ روانگی سے قبل ایک پریس کانفرنس میں انھوں نے اس دورے کی اہمیت پر زور دیا۔
ادھر سعودی کابینہ نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی صدارت میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سرکاری دورے پر آمد کا خیر مقدم کیا ہے۔ سعودی وزراء کی کونسل نے امید ظاہر کی کہ یہ دورہ دونوں دوست ممالک کے درمیان تعاون اور تزویراتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنائے گا اور مختلف شعبوں میں ترقی کے لیے مدد گار ثابت ہوگا۔ یہ بات سعودی پریس ایجنسی نے بتائی۔
کل امریکی صدر کا طیارہ سعودی دار الحکومت ریاض میں اترے گا۔ یہ ٹرمپ کا نئی صدارتی مدت کے اعلان کے بعد پہلا غیر ملکی دورہ ہو گا۔ یہ دورہ اس بات کا اشارہ ہے کہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک اب عالمی سطح پر ایک اہم جغرافیائی و سیاسی مقام کے حامل ہیں۔ نہ صرف وہ علاقائی استحکام کے لیے ایک مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں، بلکہ اپنی مضبوط معیشت اور اصلاحاتی رجحانات کی بنا پر بھی توجہ کا مرکز ہیں۔
اس دورے کے دوران صدر ٹرمپ کی سعودی قیادت اور خلیجی ریاستوں کے رہنماؤں سے بات چیت میں دس اہم موضوعات شامل ہوں گے، جن میں علاقائی سلامتی، توانائی، دفاع اور اقتصادی تعاون سرفہرست ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد خطے میں تیزی سے بدلتی ہوئی بین الاقوامی صورتِ حال کے تناظر میں خلیجی شراکت داروں کے ساتھ امریکہ کی تزویراتی شراکت کو مستحکم کرنا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ دورہ اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ ہم آہنگی خطے سے باہر کے مسائل کے حل میں بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔