
نئی دہلی:ہندوستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ آج ریٹائر ہو گئے۔ ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر سپریم کورٹ میں ایک جذباتی الوداعیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں تمام ججز، سینئر وکلا، اٹارنی جنرل آر. وینکٹ رمانی، سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور سینئر وکیل کپل سبل نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اٹارنی جنرل آر. وینکٹ رمانی نے جسٹس سنجیو کھنہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عدل و انصاف کی روح ان کی رگوں میں دوڑتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، آج پورا کورٹ آپ کے احترام میں حاضر ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ سینکڑوں لوگ آپ کو نیک تمنائیں دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے جسٹس کھنہ کو ایک پرسکون بہتی ندی سے تشبیہ دی جو خاموشی سے اپنے فرائض انجام دیتی رہی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ جسٹس کھنہ کے فیصلے ہمیشہ واضح اور مختصر ہوتے تھے، اور وہ قانونی نکات اور تھیسس کے درمیان فرق کو بخوبی سمجھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس ہنس راج کھنہ کو بھی آپ پر فخر ہوتا۔
یاد رہے کہ جسٹس ہنس راج کھنہ، جسٹس سنجیو کھنہ کے چچا تھے، اور وہ بھی ہندوستانی عدلیہ کے ایک معزز جج رہ چکے ہیں۔ تشار مہتا نے مزید کہا، آپ کی بینچ کے سامنے پیش ہو کر ہمیشہ کچھ نیا سیکھنے کو ملا۔ وکیل کبھی نہیں ہارتے، کیونکہ ہر بحث ایک نیا سبق سکھاتی ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے جسٹس کھنہ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا، آپ نے نوجوان وکلا کو ہمیشہ حوصلہ دیا کہ وہ کیسز میں دل جمعی سے دلائل دیں۔
آپ ایک مثالی جج ہیں، اور جو کچھ ایک اچھے جج میں ہونا چاہیے، وہ سب آپ میں ہے۔ ریٹائرمنٹ پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے، کپل سبل نے ہنستے ہوئے پوچھا، “لیکن کل صبح جب آپ اٹھیں گے تو اپنی گزشتہ 20 سال کی اس عادت کا کیا کریں گے؟” ان کے اس جملے پر کورٹ روم میں قہقہے گونج اٹھے۔
جسٹس سنجیو کھنہ نے بھی ہنستے ہوئے جواب دیا کہ آپ کچھ زیادہ ہی مہربان ہو رہے ہیں۔ یہ موقع نہ صرف ایک جج کی عدلیہ سے رخصتی کا تھا، بلکہ عدل، وقار، عاجزی اور علم کا جشن بھی تھا — وہ تمام خوبیاں جو جسٹس سنجیو کھنہ کی شخصیت اور عدالتی سفر کا حصہ رہیں۔