Monday, May 12, 2025
Homeہندوستانجو لوگ گھر چھوڑ کر چلے گئے ہیں، واپس آسکتے ہیں: عمر...

جو لوگ گھر چھوڑ کر چلے گئے ہیں، واپس آسکتے ہیں: عمر عبد اللہ

پونچھ/جموں: جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ حالیہ پاکستانی گولہ باری سے خطے میں جنگ جیسے حالات پیدا ہو گئے تھے، لیکن اب جب کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک عسکری مفاہمت ہو گئی ہے، وہ تمام لوگ جو اپنے گھر چھوڑ کر چلے گئے تھے، واپس لوٹ سکتے ہیں۔
عمر عبداللہ نے پاکستانی فوج کی جانب سے کیے جانے والے جھوٹے پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک اس قسم کی مہم جاری رکھے گا، لیکن حقیقت دنیا کے سامنے عیاں ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، انہیں (سرحدی باسیوں کو) اب اپنے گھروں کی طرف لوٹنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
پونچھ شہر کا 80 سے 90 فیصد حصہ خالی ہو چکا تھا کیونکہ جب گولہ باری ہو رہی تھی، تو لوگ محفوظ مقامات کی جانب چلے گئے تھے۔ اب جبکہ فائرنگ رک چکی ہے، وہ اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اپنے کابینہ رکن جاوید رانا، مشیر ناصر اسلم وانی اور رکن اسمبلی اعجاز جان کے ہمراہ پونچھ اور سورنکوٹ کے ان علاقوں کا دورہ کیا جو حالیہ فائرنگ سے متاثر ہوئے۔
انہوں نے علاقے میں بنکر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ عمر عبداللہ کے ہمراہ ان کے بیٹے زمیر اور ظہیر بھی موجود تھے۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی صورت حال کو جنگ جیسا ماحول قرار دیا، اور کہا کہ پونچھ ضلع اس گولہ باری سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ ان کا کہنا تھا، گزشتہ تین چار دنوں سے جموں و کشمیر میں جنگ جیسا ماحول تھا۔ سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری کا سب سے زیادہ نقصان پونچھ کو ہوا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ یہ پہلا موقع ہے جب شہر کے بیچوں بیچ گولے گرے اور بھاری بمباری ہوئی۔ انہوں نے کہا، “ہم نے 13 قیمتی جانیں کھو دی ہیں۔ میرا آج یہاں آنے کا مقصد ان متاثرہ گھروں تک پہنچنا ہے جہاں یہ سانحہ پیش آیا۔ انہوں نے مقامی شہریوں کی ہمت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سراہتے ہوئے کہا، “مشکل حالات کے باوجود، پونچھ کے لوگوں نے ہندو، مسلمان اور سکھ برادریوں کے درمیان اتحاد کی روایات کو قائم رکھا ہے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا گیا، تو انہوں نے وضاحت کی کہ اگرچہ مسجد، مندر، درگاہ یا گردوارے کو براہ راست نشانہ نہیں بنایا گیا، لیکن ان کے آس پاس کے علاقے ضرور متاثر ہوئے۔ ان کا کہنا تھا، “یہ گولہ باری بے ترتیب تھی۔ عمر عبداللہ نے آئندہ ایسی کسی صورت حال سے بچنے کے لیے تیار رہنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا، اگر ایسی صورتحال دوبارہ پیدا ہوتی ہے، تو ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ جان و مال کا نقصان نہ ہو۔ ہمیں شہری سماج سے کئی تعمیری تجاویز موصول ہوئی ہیں جن پر ہم عملدرآمد شروع کریں گے۔ جب ان سے پاکستان کی نیت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، میرے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس سے میں ان کی نیت جان سکوں، میں صرف زمینی حقائق پر مبنی بات کر سکتا ہوں۔ فائر بندی معاہدے کو 24 گھنٹے ہو چکے ہیں، اور اب تک یہ قائم ہے۔
انہوں نے پاکستانی فوج کے پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا، وہ پروپیگنڈہ کرتے رہیں گے، لیکن حقیقت آپ کو، مجھے اور دنیا کو معلوم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پونچھ، راجوری، جموں، بارہ مولہ، کپواڑہ اور بانڈی پورہ جیسے متاثرہ اضلاع کے حکام کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نقصانات کا جائزہ لیں اور معاوضے کے لیے رپورٹ پیش کریں۔
عمر عبداللہ نے افواہوں کو مسترد کیا کہ فائرنگ کے دوران سرکاری افسران اپنی جگہ چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔ انہوں نے کہا، کسی بھی ڈپٹی کمشنر نے اپنا مقام نہیں چھوڑا۔ میڈیا میں کچھ لوگ جو اس قسم کی باتیں پھیلا رہے ہیں، وہ سراسر غلط اور افسوسناک ہیں۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments