Friday, May 9, 2025
Homeہندوستانایکس نے حکومت ہند کے احکامات پر 8000 اکاؤنٹس بلاک کر دیے

ایکس نے حکومت ہند کے احکامات پر 8000 اکاؤنٹس بلاک کر دیے

نئی دہلی، (پی ٹی آئی) سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے جمعرات کو کہا کہ حکومتِ ہندوستان کے ایگزیکٹو احکامات کے بعد ہندوستان میں 8000 سے زائد اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
ایکس کے گلوبل گورنمنٹ افیئرز ہینڈل پر جاری ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ پلیٹ فارم کو حکومتِ ہندوستان کی طرف سے ایسے احکامات موصول ہوئے ہیں جن میں ہندوستان میں 8000 سے زائد اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ان احکامات کی عدم تعمیل کی صورت میں کمپنی کے مقامی ملازمین کو بھاری جرمانے اور قید کی سزاؤں کی دھمکی دی گئی ہے۔ ایکس نے بتایا: ان احکامات میں ہندوستان میں انٹرنیشنل نیوز آرگنائزیشنز اور معروف ایکس صارفین کے اکاؤنٹس تک رسائی کو بلاک کرنے کا بھی مطالبہ شامل ہے۔ زیادہ تر معاملات میں حکومتِ ہندوستان نے یہ واضح نہیں کیا کہ کس پوسٹ نے مقامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
متعدد اکاؤنٹس کے حوالے سے ہمیں کوئی ثبوت یا وضاحت فراہم نہیں کی گئی کہ انہیں بلاک کیوں کیا جائے۔ ایکس نے مزید کہا کہ ان احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے، صرف ہندوستان میں مخصوص اکاؤنٹس کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے: ہم نے اس عمل کی شروعات کر دی ہے۔ تاہم، ہم حکومتِ ہندوستان کے ان مطالبات سے متفق نہیں ہیں۔
پورے اکاؤنٹس کو بلاک کرنا نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ یہ موجودہ اور آئندہ مواد کی سنسرشپ کے مترادف ہے۔ ایکس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ آسان نہیں تھا، لیکن: ہندوستان میں پلیٹ فارم کو دستیاب رکھنا ہندوستانی عوام کے لیے معلومات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بہت ضروری ہے۔
ایکس نے مزید کہا: ہم سمجھتے ہیں کہ ان ایگزیکٹو احکامات کو عوام کے سامنے لانا شفافیت کے لیے ناگزیر ہے — ان کا انکشاف نہ کرنا احتساب کی راہ میں رکاوٹ ہے اور یہ من مانی کارروائیوں کو فروغ دے سکتا ہے۔ تاہم، قانونی پابندیوں کی وجہ سے ہم ان احکامات کو فی الحال شائع نہیں کر سکتے۔ ایکس نے یہ بھی کہا کہ وہ تمام ممکنہ قانونی راستوں کو تلاش کر رہی ہے۔
پلیٹ فارم نے مزید کہا: ہندوستان میں موجود صارفین کے برعکس، ایکس کو ہندوستانی قانون کے تحت ان ایگزیکٹو احکامات کو قانونی چیلنج دینے کی محدود گنجائش حاصل ہے۔ تاہم، ہم ان تمام صارفین کو ترغیب دیتے ہیں جن کے اکاؤنٹس کو بلاک کیا گیا ہے کہ وہ عدالتوں سے مناسب قانونی چارہ جوئی کریں۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments