
غزہ:غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے اور اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کے لیے ہفتے کے روز قاہرہ میں حماس کے وفد اور مصری حکام کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے۔ اسی دوران اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر فوجی دباؤ بڑھانے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا اور دھمکی دی ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو رفح ماڈل کو پٹی میں کسی اور جگہ پر بھی دہرایا جائے گا۔
آرمی ریڈیو کے مطابق اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز کہا کہ ہم جلد از جلد غزہ کی پٹی پر فوجی دباؤ کو نمایاں طور پر بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ہم نئے مقامات پر منتقل ہوں گے۔ اس دوران ریزرو فورسز کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت بھی کی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہونے والی بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا تو آپریشنل پلانز کے فریم ورک کے اندر تیار کردہ اضافی ٹولز کو جلد ہی فعال کر دیا جائے گا۔ صہیونی فوج نے مزید کہا کہ ہم غزہ کی پٹی کے دیگر مقامات پر رفح ماڈل کی نقل تیار کریں گے۔
اس سے قبل حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک “ڈیل” کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا تھا۔ اس ڈیل میں باقی یرغمالیوں کی ایک ساتھ رہائی اور پانچ سالہ جنگ بندی کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ خلیل الحیہ کی سربراہی میں حماس کا ایک وفد قاہرہ میں مصری حکام سے ملاقات کرے گا جس میں کچھ نظریات اور جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک نئی تجویز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
۔19 جنوری سے 17 مارچ تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران اسرائیلی جیلوں سے تقریباً 1800 فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے 33 یرغمالیوں کی اسرائیل واپسی ہوئی تھی۔ ان 33 میں سے 8 اسرائیلی مردہ حالت میں واپس گئے تھے۔
دریں اثنا غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کم از کم 51495 ہو گئی ہے۔