
نئی دہلی: آ ل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے 17 مارچ کو دہلی میں کامیاب احتجاج کے بعد وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
بورڈ کے ترجمان اور وقف بل کے خلاف ایکشن کمیٹی کے کنوینر، ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس نے اس احتجاج میں شرکت کرنے والے تمام مسلم تنظیموں، سول سوسائٹی گروپوں، اور دلت، آدیواسی، او بی سی اور دیگر اقلیتی طبقات کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا، “اللہ کے فضل اور ان تمام گروپوں کی یکجہتی کے بغیر دہلی میں ہونے والا احتجاج کامیاب نہیں ہو سکتا تھا۔”
انہوں نے ان اپوزیشن جماعتوں اور اراکینِ پارلیمنٹ کا بھی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اس متنازعہ بل کو مسترد کر دیا۔
بورڈ کی 31 رکنی ایکشن کمیٹی نے عزم کیا ہے کہ وہ آئینی، قانونی اور جمہوری طریقوں سے اس بل کی مخالفت کرے گی، جسے انہوں نے “متنازعہ، امتیازی اور نقصان دہ” قرار دیا ہے۔
پہلے مرحلے میں دو بڑے احتجاجی دھرنے ہوں گے:
پہلے 26 مارچ – پٹنہ (بہار اسمبلی کے سامنے)
پھر 29 مارچ – وجے واڑہ (آندھرا پردیش اسمبلی کے سامنے)
ان مظاہروں میں پرسنل لا بورڈ کی اعلیٰ قیادت، قومی و ریاستی سطح کے مذہبی و سماجی رہنما، دلت، آدیواسی، او بی سی اور دیگر اقلیتی برادریوں کے اہم شخصیات شریک ہوں گی۔
حالانکہ مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنے ارکانِ پارلیمنٹ کو پارلیمانی اجلاس میں شرکت کے لیے وہپ جاری کیا ہے، مگر بورڈ نے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی ( جے پی سی ) کے اپوزیشن ممبران کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
بہار میں، جے ڈی یو ، آر جے ڈی ، کانگریس، اور لوک جن شکتی پارٹی کے رہنماؤں سمیت وزیر اعلیٰ بہار کو مدعو کیا گیا ہے۔
آندھرا پردیش میں، تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی )، وائی ایس آر کانگریس، کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ ان مظاہروں کا مقصد بی جے پی کی حلیف جماعتوں کو یہ واضح پیغام دینا ہے کہ یا تو وہ اس بل سے اپنی حمایت واپس لیں، یا پھر عوامی حمایت کھونے کے لیے تیار رہیں۔
بورڈ نے ملک گیر سطح پر احتجاج کا مکمل منصوبہ تیار کر لیا ہے، جس کے تحت مختلف ریاستوں میں بڑے احتجاجی جلسے اور دھرنے ہوں گے۔
مظاہروں کا انعقاد ان شہروں میں کیا جائے گا:
حیدرآباد
ممبئی
کولکتہ
بنگلور
ملیر کوٹلہ (پنجاب)
رانچی