Monday, May 5, 2025
Homeدنیاغزہ جنگ بندی میں رمضان المبارک کے بعد تک توسیع، امریکی تجویز...

غزہ جنگ بندی میں رمضان المبارک کے بعد تک توسیع، امریکی تجویز کی نئی تفصیل

غزہ:دوحہ مذاکرات کے دوران امریکی صدر کے ایلچی سٹیو وِٹکوف کی جانب سے غزہ میں قید زندہ یا مردہ یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی میں توسیع کی تجویز پیش کیے جانے کے بعد وائٹ ہاؤس نے اس کی کچھ تفصیلات کا انکشاف کیا۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کو ماہ رمضان اور یہودی عید الفصح کے بعد اپریل تک بڑھانے اور جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے بات چیت کے لیے وقت دینے کے مقصد کے ساتھ خرابیوں کو کم کرنے کا منصوبہ پیش کر رہا ہے۔
جاری کردہ ایک بیان کے مطابق بدھ کو امریکی خصوصی ایلچی وٹکوف اور قومی سلامتی کونسل کے اہلکار ایرک ٹریگر نے یہ تجویز پیش کی تھی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ قطری اور مصری شراکت داروں کے ذریعے حماس کو واضح طور پر آگاہ کیا گیا کہ اس منصوبے پر جلد عمل درآمد کیا جائے اور امریکی اسرائیلی یرغمالی ایڈان الیگزینڈر کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
وائٹ ہاؤس نے حماس پر “مکمل طور پر ناقابل عمل” مطالبات کرنے اور غزہ میں جنگ بندی میں توسیع کے بدلے میں ایک امریکی اسرائیلی یرغمالی کی رہائی کے معاہدے تک پہنچنے میں تاخیر کرنے کا الزام لگایا۔
صدر ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کے دفتر سے جاری ہونے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس بہت بری شرط لگا رہی ہے جیسے وقت اس کے ساتھ ہے اور ایسا نہیں ہے۔ اگر حماس ڈیڈ لائن پر عمل نہیں کرتی ہے تو امریکہ “مناسب جواب” دے گا۔ امریکی اہلکار نے یہ بھی کہا کہ حماس نے نجی طور پر مستقل جنگ بندی کے علاوہ مکمل طور پر ناقابل عمل مطالبات کیے ہیں۔
اس سے قبل حماس نے امریکی تجویز کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ چار دیگر دوہری شہریت والے افراد کی لاشوں کے علاوہ امریکی شہریت رکھنے والے فوجی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کا معاہدہ بھی شامل ہے۔
حماس نے مذاکرات شروع کرنے اور دوسرے مرحلے کے مسائل پر ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی مکمل تیاری کی تجدید بھی کی اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نافذ کرنے کا پابند ہو۔
یاد رہے حماس کا اعلان اس وقت سامنے آیا جب وِٹکوف نے غزہ میں یرغمال کئی زندہ افراد اور کچھ لاشوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی میں توسیع کی تجویز پیش کی۔ یہ تجویز پہلے پیش کی گئی تجویز سے کچھ مختلف تھی۔ نئی تجویز میں کچھ لاشوں کے علاوہ 5 قیدیوں کو 10 دن یا اس سے زیادہ کے اندر زندہ رہا کرنے کا کہا گیا ہے۔
غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا مرحلہ 19 جنوری سے شروع ہو کر 42 دن تک جاری رہا اور یکم مارچ کو ختم ہوگیا۔ تاہم اس دوران بعد کے مراحل پر کسی معاہدے پر پہنچا نہ جا سکا۔ حماس اب بھی غزہ میں 59 یرغمالی رکھے ہوئے ہیں۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments